کراچی 23 اکتوبر 2023: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر محمد کامران عربی نے حکومت کی توجہ صنعتی بجلی کے ازئد ٹیرف کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتی بجلی کے زائد ٹیرف کی وجہ سے پیداواری سرگرمیوں بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور اس کے نتیجے میں برآمدات میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے لہٰذا پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھنے لیے صنعتوں کے لیے سبسڈی فوری بحال کی جائے۔
کامران عربی نے کے الیکٹرک کی سالانہ رپورٹ 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کہ بجلی کے زائد ٹیرف کی وجہ سے معاشی سست روی اور کم طلب کے باعث کے ای کی بجلی کھپت میں تقریباً 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔کم طلب اور زائد ٹیرف کی وجہ سے توانائی کی کھپت میں کمی نے صنعتی پیداوار کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی کے دوران برآمدات میں 4 فیصد (280 ملین ڈالر) کی کمی واقع ہوئی ہے۔
سائٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اور صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے حکومت نے بجٹ میں بجلی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے لیے 45 ارب روپے کی رقم پہلے ہی مختص کی تھی مگر یہ کراچی کی صنعتوں کے علاوہ تمام صنعتوں کو فراہم کی جارہی ہے بات باعثِ تشویش اور کراچی کی صنعتوں کے ساتھ واضح امتیاز ہے۔اسی طرح آئی پی پی کیپیسٹی ادائیگیوں کے لیے کے ای کے بلوں پر اضافی سرچارج پی ایچ ایل وصول کیا جا رہا ہے۔کے الیکٹرک اپنی بجلی خود پیدا کرتا ہے اور صرف نیشنل گرڈ سے کچھ بجلی خریدتا ہے۔یہ بھی کراچی کے صنعتی صارفین پر عائد نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے پیک آورز ٹیرف ٹیرف ختم کرنے اور یکساں ٹیرف کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ یہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی نوعیت کے پیش نظر بے معنی ہے جو مسلسل پیداوار پر انحصار کرتی ہے۔
کامران عربی نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کی وجہ سے صنعتوں کو بالعموم اور برآمدی صنعتوں کو بالخصوص بین الاقوامی منڈیوں میں پڑوسی ممالک سے مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، وزیر توانائی محمد علی اور چیئرمین نیپرا سے اپیل کی کہ وہ اس غیر منصفانہ معاملے پر توجہ دیں اور صنعتوں کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے سبسڈی دوبارہ بحال کرنے میں کردار ادا کریں۔