حیدرآباد: 30 ستمبر 2024، مہنگائی، بجلی و گیس کے نرخوں میں کمی نہ ہونے کے خلاف جماعت اسلامی حیدرآباد کی طرف سے حیدر چوک پر دیئے گئے دھرنے سے خطاب میں مقررین نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کر کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، ظالمانہ ٹیکس لگا کر غریب سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔ فارم 47 کی جعلی حکومت آئی پی پیز کے ساتھ مل کر عوام کا خون چوس رہی ہے، جس کے خلاف جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں سڑکوں پر ہے، حکمرانوں نے رویہ بدل کر عوام کو ریلیف نہ دیا تو حافظ نعیم الرحمن کا واضح اعلان ہے کہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور بجلی کے بل ادا نہ کرنے کے آپشن پر غور کیا جائے گا۔
بدترین مہنگائی اور بجلی و گیس کے نرخوں میں کمی کرنے کے حوالے سے حکومت کی طرف سے جماعت اسلامی سے کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی کال پر جماعت اسلامی حیدرآباد کی جانب سے حیدر چوک پر احتجاجی دھرنا دیا گیا جبکہ لبنان میں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی، نماز جنازہ جماعت اسلامی سندھ کے رہنما عبدالوحید قریشی کی امامت میں ادا کی گئی، احتجاجی دھرنے سے جماعت اسلامی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری حافظ طاہر مجید، صوبائی رہنما عبدالوحید قریشی، امیر ضلع عقیل احمد خان، نائب امیر عبدالقیوم شیخ، قیم ضلع عدنان دانش، سابق امیر ضلع مشتاق احمد خان نے خطاب کیا، جبکہ جے آئی یوتھ کے صدر عرفان قائم خانی، این ایل ایف کے صوبائی صدر شکیل احمد شیخ بھی موجود تھے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واحد جماعت اسلامی ہے جو عوام کے مسائل کے حل کے لیے میدان عمل میں ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی اور گیس سستی کی جائے۔ ظالمانہ ٹیکس ختم کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے تاکہ عوام سکون کا سانس لے سکیں، انہوں نے کہا کہ آج غزہ اورلبنان سمیت دیگر ممالک میں خون مسلم سے ہولی کھیلی جا رہی ہے، غزہ لبنان میں اسرائیل کی وحشیانہ اور جونی کاروائیوں کے نتیجے میں 45 ہزار سے زائد افراد جن میں معصوم بچے خواتین اور بزرگ ہیں شہید کر دیئے گئے ہیں لیکن نہ صرف نام نہاد عالمی انسانی حقوق کے علمبردار خاموش تماشائی ہیں بلکہ مسلم حکمران بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔دھرنے کے شرکا جماعت اسلامی اور فلسطین کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور وہ مہنگائی اور اسرائیلی بربریت کے خلاف نعرے باز ی کرتے رہے۔