جمعرات , جنوری 9 2025
تازہ ترین
Pakistan economy improving

پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کے شروع

کراچی 23 اکتوبر 2023: ایک سال کی معاشی بدحالی کے بعد پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کی چند ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں اور رواں مالی سال کے دوران بہترین زرعی پیداوار کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے 3 فیصد تک شرح نمو ہونے کا امکان ہے۔

بینک دولت پاکستان نے پاکستان کی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2022-23ء پیر کو جاری کی ہے جس میں کہا گیاہے کہ مالی سال 23ء کے ختم ہوتے ہوتے پاکستان آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی انتظام کی مد میں 3.0 ارب ڈالر حاصل کرنے میں کامیاب رہا، جس سے بیرونی شعبے کو مستقبل قریب کے خطرات کم کرنے میں مدد ملی۔

بلند تعدّد کے اظہاریےجولائی 2023ء سے اشارہ دے رہے ہیں کہ معاشی سرگرمیاں پست ترین سطح پر پہنچ چکی ے تاہم اب جبکہ ترجیحی درآمدات سے متعلق ہدایات واپس لی جا چکی ہیں اور زرِ مبادلہ کی صورتِ حال میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، رسدی زنجیر(سپلائی چین) کی صورت حال میں کسی حد تک بہتری آنے اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔

مزید برآں، کپاس اور چاول کی پیداوار میں متوقع بحالی سے مالی سال 24ء کے دوران زرعی نمو میں مدد ملے گی۔ ان حالات پر غور کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کو مالی سال24ء میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

بھاری شرح سود اور دیگر اقدامات کے تاخیری اثرات سے ملکی طلب قابو میں رہنے کی توقع ہے۔ نیز، اہم فصلوں کی پیداوار اور درآمدات میں ممکنہ اضافے کی وجہ سے رسد کی صورت حال میں بہتری کے امکانات ہیں جس سے مالی سال 24 ء کے دوران مہنگائی کم ہوکر 20.0 سے 22.0 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

عالمی اور ملکی نمو کے امکانات تھوڑے بہت بہتر ہونے کی وجہ سے اشیا اور خدمات کی برآمدات سے زرمبادلہ کی آمدنی بڑھنے کی توقع ہے۔ اگرچہ درآمدات کے حجم میں اضافے کا امکان ہے ، تاہم مالی سال 24ء کے دوران اجناس کی کم قیمتیں درآمدی بل میں بڑے اضافے کو روک سکتی ہیں۔ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے کہ مالی سال 24ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد تک رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو مالی سال 23ء کے دوران متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، طویل عرصے سے جاری ساختی کمزوریوں نے رسد سے متعلق پے در پے غیر متوقع نوعیت کے ملکی اور عالمی دھچکوں کے اثرات کو بڑھا چڑھا دیا۔ ملک کی میکرو اکنامک صورتِ حال روس یوکرین تنازع، اجناس کی بڑھی ہوئی عالمی قیمتوں، اور غیر منصوبہ جاتی مالیاتی توسیع کے تناظر میں مالی سال 22ء کی دوسری ششماہی سے ہی بگڑنا شروع ہو گئی تھی۔ مالی سال 23ء کے دوران صورتِ حال سیلاب، آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے 9 ویں جائزے کی تکمیل میں تاخیر، ملک میں مسلسل غیر یقینی حالات، اور سخت ہوتی ہوئی عالمی مالی صورتِ حال کی بنا پر بدتر ہوگئی۔

بالخصوص مون سون کے تباہ کن سیلاب نے معاشی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا، مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھایا، بیرونی کھاتے پر دباؤ میں اضافہ کیا اور امدادی کوششوں پر اٹھنے والے اخراجات کی بنا پر مالیاتی عدم توازن کو بڑھایا۔ اسی طرح غیر یقینی عالمی اقتصادی اور مالی صورتِ حال، اجناس کی کم ہونے کے باوجود تاحال بلند عالمی قیمتوں ، قرض کی واپسی کی زائد رقم اور بیرونی رقوم کی پست آمد نے معیشت کے متعدد شعبوں پر اثرات ڈالے۔

مذکورہ پیش رفت کے مشترکہ اثرات نے مالی سال 23ء میں پاکستان کی میکرو اکنامک کارکردگی کو کافی کمزور کر دیا۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 52ء کے بعد تیسری پست ترین سطح پر آ گئی، جبکہ اوسط قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی بڑھ کر کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اگرچہ خاصی کمی واقع ہوئی، تاہم بیرونی رقوم کی محدود آمد نے بیرونی کھاتے پر دباؤ برقرار رکھا جو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں کمی پر منتج ہوا۔ اسی طرح،سود کی ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ، توانائی کے شعبے میں بھاری زراعانت کا تسلسل اور ہدف سے کم ٹیکسوں کی وصولی گذشتہ کئی برسوں کے ناپائیدار مالیاتی پالیسی موقف کی عکاس تھی، جس کی وجہ سے مالی سال 23ء میں مالیاتی یکجائی منصوبے سے کم ہو سکی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 23ء کے دوران پاکستان کی معاشی کارکردگی مستقل برقرار ساختی مسائل کو حل کرنے کی اہمیت اجاگر کرتی ہے، کیونکہ یہ مسائل ملک کے میکرو اکنامک استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ ان مسائل میں سے اوّلین مسئلہ ناکافی اور سست رفتار ٹیکس پالیسی اصلاحات ہیں جنہوں نے مالی وسائل کو محدود کر دیا ہے، حتیٰ کہ یہ وسائل جاری اخراجات بھی پورے کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ دوسری جانب، سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں (پی ایس ایز) کی ناقص کارکردگی مالیاتی وسائل پر مسلسل بوجھ ہے، اور ان کی وجہ سے ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش سکڑ گئی ہے حالانکہ ترقیاتی اخراجات معیشت کی پیداواری استعداد بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔ طبیعی اور انسانی وسائل کے علاوہ تحقیق اور ترقی پر بھی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ٹیکنالوجی پر منحصر مینوفیکچرنگ کی استعداد ٹھٹھر کر رہ گئی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ قدرِ اضافی والی برآمدات کا معیار بڑھایا نہیں جا سکا ہے۔نیز ، فصلوں کی یافت منجمد ہے،اور غذائی سپلائی چین (food supply chain)کی تشکیل اور غذائی منڈی کے نقائص دور کرنے پر عدم توجہ کا نتیجہ درآمدی غذائی اجناس پر مسلسل انحصار کی صورت میں نکل رہا ہے ۔ یہ رجحانات کرنٹ اکاؤنٹ کے توازن کی ناپائیداری کو ظاہر کرتے ہیں، جس نے رسد کے عالمی دھچکوں کے مقابلے میں ملک کی زد پذیری (vulnerability) میں اضافہ کر دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ مختلف شعبوں کے عدم توازن کو دور کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا جائے تاکہ اقتصادی نمو اور ترقی کے لیے درکار وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بالخصوص ٹیکس پالیسی کی اصلاحات کی رفتار تیز کرنا اور سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں میں نظم و نسق سے متعلق اصلاحات پر تیزی سے عمل درآمد ضروری ہے تاکہ انسانی اور طبیعی سرمائے میں سرکاری سرمایہ کاری کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا کی جا سکے۔ مزید برآں، برآمدی شعبوں میں بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری کی معاونت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے۔ اسی طرح درآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے زرعی شعبے میں اصلاحات درکار ہیں۔ ان اصلاحات کو تیز کرنے کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ بلند سطح کی اور پائیدار اقتصادی ترقی کا حصول ممکن بنایا جائے تاکہ لیبر مارکیٹ میں آنے والے نئے افراد کی جگہ بن سکے، سماجی فلاح و بہبود میں بہتری آئے اور ملک میں عام معیار زندگی کو بلند کیا جائے۔

اس تناظر میں، اہم میکرو اکنامک متغیرات (variables)، مارکیٹوں، کاروباری اداروں اور انفرادی فلاح و بہبود سے متعلق حقائق پر مبنی معلومات کی دستیابی ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کے اہم اجزا ہیں۔ اس رپورٹ میں پاکستان کے قومی شماریاتی نظام (این ایس ایس) کی صورتِ حال کو ہموار کرنے کی ضرورت پر ایک خصوصی باب شامل کیا گیا ہے اور قومی شماریاتی نظام میں اصلاحات کے لیے کچھ تجاویز کی پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بات اجاگر کی گئی ہے کہ

About admin

Check Also

DALFA Cattle Show

ڈیلفا کیٹل شو 17 سے 19 جنوری 2025 تک کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا

کراچی، 18 دسمبر 2024: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر کراچی کے گورنر …

DUHS And APPNA

ڈاؤ یونیورسٹی اور اپنا کا اشتراک: ڈاؤ-اپنا سینٹر فار ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کا اعلان

کراچی، 18 دسمبر 2024: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف …

FBR

ملک بھر کے سپیشل اکنامک زونز کا فضائی جائزہ مکمل

اسلام آباد، 18 دسمبر 2024: وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی ہدایت پر …

Karachi

حیدرآباد: کاروبار میں نئی روشنی کی جھلک

کراچی، 18 دسمبر 2024: حیدرآباد سے کاروبار کے حوالے سے خوشخبریاں سامنے آ رہی ہیں۔ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے