کراچی: نیم، جو پاکستان کا پہلا ایمبیڈڈ فائنانس پلیٹ فارم ہے، اپنی سرگرمیوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ماسٹرکارڈ کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔ ماسٹر کارڈ، ایک عالمی فنانس اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی ہے جو عالمی سطح پرمالی شعبے میں اپنا کام سرانجام دے رہی ہے۔ اس شراکت سے ایک بات واضح ہوتی ہے، کے پاکستان میں ایمبیڈڈ فنانس پلیٹ فارم کی سنگ بنیاد رکھنے کا پہلا قدم اٹھا لیا گیا ہے۔ استریٹیجک ملٹی سالہ تعاون پاکستان کی غیر مخدوم کمیونٹیز کے لیے مالی بہتری کو ممکن بنائے گا۔
ایمبیڈڈ فائنانس عالمی سطح پر ہر شوبے کے کمپنیوں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے کیوں کے یہ ان کمپنیوں کو ایپلی کیشن پروگرامنگ انٹرفیس کے ذریعے اپنے مالیاتی نظام کو باآسانی ہینڈل کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔امبیڈڈ فائنانس کے ذریعے کمپنیاں پیمنٹس، قرضہ جات اور انشورنس جیسی مالی سہولیات کو اپنے پروڈکٹس میں API کے ذریعے شامل کر سکیں گی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کمپنیوں کو ان چیزوں کے لئیکسی قسم کی کوئی ٹیکنالوجی خود بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
نیم کی ماسٹرکارڈ کے ساتھ شراکت داری ایمبیڈڈ فائنانس کے فروغ کے لئے ایک اہم سنگ میل ہے۔ ہم ماحول دوست ڈیبٹ کارڈز اور اس جیسے مختلف پروڈکٹس کے ذریعے پاکستان میں ایمبیڈڈ فائنانس کو پذیرائی دینا چاہتے ہیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے، ڈیبٹ اور ورچوئل کارڈ جاری ہوں گے جس میں کوبرانڈنگ کی سہولت بھی میسر ہوگی۔ ریمیٹینس اور لویالٹی کارڈز کا اجراء بھی جلد کیا جائے گا۔
ولادیمیرا برائیسٹینسکا-فاؤنڈر-نیم
”پچھلے پچاس سال سے ماسٹرکارڈ اپنی ٹیکنالوجی، نیٹ ورک اور عالمی پہنچ کے ذریعے اپنے صارفین کو مالی سیکیورٹی فراہم کر رہا ہے۔ ہم ایک شامل، مربوط، مضبوط اور قابل توسیع نظام کو بنانے میں کوشاں ہیں۔ ہم ایمبیڈڈ فائنانس کو ایک بنیادی پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتے ہیں جو کمپنیوں کو مستقبل میں مالی خدمات فراہم اور استعمال کرنے کے لیے موثر ہے،” جے.کے خلیل، کلسٹر جنرل منیجر،MENA، ماسٹر کارڈ
”ہمیں خوشی ہیکہ ہم نیم کے ساتھ مل کر ایمبیڈڈ فائنانس کی قوت کے ذریعے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مزید متحرک کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ہمارا تعاون ہمیں ہمارے مارکیٹس کے غیر مخدوم حصوں تک پہنچانے میں مدد فراہم کرے گا- ہمارا وژن ہے کہ ہم ڈیجیٹل معیشت میں دنیا بھر کے 1 ارب لوگوں کو شامل کرنے کیلئے کوشاں رہیں، ” ارسلان خان، وائس پریزیڈنٹ اور کنٹری بزنس منیجر، پاکستان، ماسٹر کارڈ
”پاکستان میں مالی بہتری کا معیار قدرے کم ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 23 کروڑ کی آبادی میں سے صرف تیس فیصد لوگوں کو مالی خدمات تک رسائی حاصل ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ایمبیڈڈ فائنانس ماڈل اس کمی کو حل کرنے میں مدد فراہم کرے گا” فواد رضا،ہیڈ آف بینکنگ آپریشنز -نیم
پاکستان میں ابھی بھی بڑے پیمانے پر عوام کو مالی خدمات تک رسائی حاصل نہیں ہے اور اس طرح کی کاوشیں موثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ عالمی سطح پر ثابت شدہ ماڈلز کو اپنا کر، اس اسٹریٹجک شراکت داری کا مقصد پاکستان کو ایمبیڈڈ فائنانس کے عالمی نقشے پر مُتعارف کرانا ہے۔