کراچی: پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے صوبہ سندھ میں تیل اور گیس کے نئے اورخاطر خواہ ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا۔
یہ پیش رفت پاکستان کے لئے بہت خوش آئند ہے کیونکہ پاکستان اس وقت قدرتی وسائل کی بڑی کمی سے دوچار ہے اور پاکستان گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گیس درآمد کر رہا ہے۔
او جی ڈی سی ایل کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے ایک خط میں بتاہا گیا ہے کہ گیس کنڈینسیٹ سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں درس ویسٹ ویل نمبر 2 سے دریافت ہوا۔ یہ تلاش ڈارس ویسٹ ڈویلپمنٹ اینڈ پروڈکشن لیز اور او جی ڈی سی ایل کے مشترکہ منصوبے کا حصہ تھی، جس میں کے او جی ڈی سی ایل کے پاس 77.5 فیصد حصہ اور جی ایچ بی ایل کے پاس 22.5 فیصد حصہ ہے۔
گیس اور کنڈینسیٹ کی کامیاب دریافت سی سینڈز آف دی لوئر گرو فارمیشن اوور ڈویلپمنٹ ویل ڈارس ویسٹ نمبر 2 میں کی گئی۔ یہ کنواں، جو کہ بنیادی طور پر ضلع ٹنڈو اللہ یار میں واقع ہے، ملک کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہوا ہے۔
ڈارس ویسٹ ویل نمبر 2 کی ڈرلنگ اور ٹیسٹنگ او جی ڈی دسی ایل کی اندرون ملک مہارت کے ساتھ کی گئی۔ 2081 میٹر کی گہرائی تک پہنچنے والے اس کنویں نے متاثر کن 8.51 ملین معیاری مکعب فٹ فی دن ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور 360 بیرل یومیہ کنڈینسیٹ کا تجربہ کیا۔ یہ نتائج ویل ہیڈ پر 32/64” کے چوک سائز کے ذریعے حاصل کیے گئے تھے، جس میں زیریں گرو سی-سینڈ سے 1947 پاؤنڈ فی مربع انچ کے بہاؤ کے دباؤ کے ساتھ حاصل کیا گیا تھا، جو ایک ریسرچ زون ہے۔
ڈارس ویسٹ ویل نمبر 2 کی کامیابی کمپنی کی جارحانہ تلاش کی حکمت عملی سے منسوب ہے۔ یہ اہم دریافت نہ صرف او جی ڈی سی ایل اور اس کے جوائنٹ وینچر پارٹنرز کے ہائیڈرو کاربن کے ذخائر میں اضافہ کرتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی توانائی کی حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
نئے پائے جانے والے ذخائر درآمدی توانائی کے وسائل پر پاکستان کے درآمدی انحصار کو نمایاں طور پر کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کی توانائی کی حفاظت کو تقویت ملتی ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس دریافت سے نہ صرف مقامی معیشت کو فائدہ پہنچے گا بلکہ توانائی کی عالمی منڈی میں پاکستان کی پوزیشن بھی بڑھے گی۔