کراچی: چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اعلان کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص کے تعاون اورسپورٹ کی بدولت کراچی چیمبرکے احاطے میں ”رینجرز مانیٹرنگ اینڈ کمپلینٹ سیل“ کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے جہاں دو رینجرز اہلکار ہر روز صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک تاجر برادری کو امن و امان کے مسائل سے نمٹنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔
صدر کے سی سی آئی نے الائنس آف آرام باغ مارکیٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین آصف گلفام کی قیادت میں ملنے والے وفد سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز سیل کو دوبارہ فعال کرنا کے سی سی آئی کی قیادت کی بھرپور کوششوں سے ممکن ہوا جنہوں نے ڈی جی رینجرز، ایڈیشنل آئی جی پی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں و دیگر حکام کے ساتھ کراچی کے ہر کونے اور گوشے میں فول پروف محفوظ اور پرامن ماحول کو یقینی بنانے کے مقصد کے تحت مسلسل بات چیت کرکے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر بنانے میں بروقت اور فوری اقدام اٹھایا۔
کے سی سی آئی میں پہلے سے آپریشنل پولیس چیمبر رابطہ کمیٹی (پی سی ایل سی) کے ساتھ رینجرز مانیٹرنگ سیل پریشان حال تاجروں و صنعتکاروں کی ایک بڑی تعداد کو یقیناً کسی حد تک راحت فراہم کرے گا جنہیں ایک بار پھر بھتہ خوری کی پرچیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے تاجروں، دکانداروں اور صنعتکاروں سمیت دیگر شکایت کنندگان کو مشورہ دیا کہ اگر انہیں دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں تو وہ فوری طور پر مدد کے لیے رینجرز مانیٹرنگ سیل سے رجوع کریں جن کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔اس موقع پر سینئر نائب صدر الطاف غفار، نائب صدر تنویر باری، چیئرمین اسپیشل کمیٹی برائے اسمال ٹریڈرز مجید میمن اور کے سی سی آئی مینیجنگ کمیٹی ممبران سمیت آرام باغ مارکیٹ کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
افتخار شیخ نے مزید کہا کہ آج کل کاروبار کرنے کی مجموعی صورتحال بالکل بھی اچھی نہیں کیونکہ تاجر برادری کو ٹیکسیشن، انفرااسٹرکچر، امن و امان کی ابتر صورتحال اور توانائی کے انتہائی زیادہ ٹیرف وغیرہ سے متعلق بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن کو کے سی سی آئی نے چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا کی نگرانی میں فعال طریقے سے اجاگر کیا جو ایک سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لیے تمام دستیاب پلیٹ فارم پر ہمیشہ سخت جدوجہد کرتے ہیں۔
کراچی چیمبر مشکل کی اس گھڑی میں تمام تاجر، دکانداروں و صنعتکاروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے اور ہم بھتہ مافیا کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور ساتھ ہی دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی باقائدگی سے اور پوری سنجیدگی سے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کا سلسلہ جاری ہے۔
آرام باغ مارکیٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین الائنس آصف گلفام صدر کے سی سی آئی سے گفتگو میں بتایا کہ دکاندار معاشی بحران کی وجہ سے پہلے ہی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن اب یہ مشکلات مزید شدت اختیار کر گئی ہیں کیونکہ اسٹریٹ کرائمز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور بھتہ مافیا بھی عام انتخابات سے قبل دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے جو کہ واقعی تشویشناک ہے لہٰذا محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے کراچی کی تمام تجارتی مارکیٹوں میں پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کیے جائیں تاکہ تاجر اور دکاندار بغیر کسی دھمکی یا حملے کے خوف کے اپنے کاروبار کو جاری رکھ سکیں۔انہوں نے کئی دیگر مسائل باالخصوص اردو بازار، آرام باغ اور دیگر قریبی مارکیٹوں میں اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کے لیے کے سی سی آئی سے تعاون بھی طلب کیا جہاں مجرم آزادانہ لوٹ مار کرتے ہیں اور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر باآسانی فرار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ شکایت بھی کی کہ مقامی پولیس افسران کسٹمز انٹیلی جنس کا کام غیر قانونی طور پر انجام دے رہے ہیں جو مال کی آمدورفت، لوڈ کرنے یا اتارنے کے دوران مال کی قانونی حیثیت اور دستاویزات کے بارے میں بے جا پوچھ گچھ کرکے دکانداروں اور تاجروں کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں۔اگرچہ ایسوسی ایشن کی طرف سے رابطہ کرنے پر محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران تعاون کرتے ہیں لیکن مسئلہ برقرار ہے جس پر کے سی سی آئی کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے اسمال ٹریڈرز مجید میمن نے کہا کہ کراچی چیمبر تاجر برادری کا حقیقی نمائندہ ہے باالخصوص چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کو جنہیں کے سی سی آئی کے امور کی ذمہ داری نبھانے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تنویر باری جو چھوٹے تاجروں میں سے ہی ہیں انہیں کے سی سی آئی کے نائب صدر کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے چھوٹے تاجروں کو کے سی سی آئی کے ساتھ رابطے میں رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے متعلقہ اجلاسوں میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی درخواست کی تاکہ بہت سے مسائل کو فوری منظر عام پر لایا جا سکے اور خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکے۔