کراچی: بینک دولت پاکستان نے ڈومیسٹک سسٹمیٹکلی امپارٹنٹ بینکس (ڈی-ایس آئی بی) کے فریم ورک کے تحت 2024ء کے لیے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کے تعین کا اعلان کر دیا ہے۔مذکورہ فریم ورک اپریل 2018ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کا متعارف کردہ فریم ورک عالمی معیارات اور روایات کے مطابق ہے اور اس میں مقامی حرکیات کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اس میں نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کی شناخت اور تعین کا طریقہ کار، ضابطہ کاری اور نگرانی کے بہتر تقاضوں اور عملدرآمد کے لیے رہنما ہدایات مقرر کی گئی ہیں۔ ان بہتر تقاضوں کا مقصد نظام کے لحاظ سے اہم بینکوں کی دھچکوں (شوکس) کے خلاف لچک کو مزید مضبوط کرنا اور انتظامِ خطر کی ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کی شناخت دو مراحل میں ہوتی ہے۔ پہلے مرحلے میں مقداری اور معیاری پیمانوں پر ہر سال نمونے کے بینکوں کو شناخت کیا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں نمونے کے ان بینکوں میں سے ان اداروں کے حجم، باہمی روابط (اینٹرکنکٹڈنس)، تبادلہ پذیری (سبسیٹیبیولیٹی) اور پیچیدگی کو مدِنظر رکھ کر نظامی اسکور معلوم کر کے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کا تعین کیا جاتا ہے۔
نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کے فریم ورک کے تحت اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے 31 دسمبر 2023ء تک کے مالی امور کی بنیاد پر سالانہ جانچ کی ہے۔ جانچ کے مطابق تین بینکوں نیشنل بینک آف پاکستان، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور حبیب بینک لمیٹڈ کو نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینک برائے 2024ء متعین کیا گیا ہے۔ یہ بینک نگرانی کی اضافی شرائط پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ ایکویٹی ٹیئر ون کے تقاضے پورے کرنے کے پابند ہوں گے:
بکٹ ادارے کا نام بکٹ کے لیے اضافی ’سی ای ٹی –ون‘ شرط
سی نیشنل بینک آف پاکستان 1.5 فیصد
بی یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ 1.0 فیصد
بی حبیب بینک لمیٹڈ 1.0 فیصد
علاوہ ازیں، پاکستان میں کام کرنے والے ’ نظام کے لحاظ سے اہم عالمی بینک‘ (گلوبل سیسٹیمیٹیکلی ایمپورٹینٹ بینکس) ملک میں اپنے خطرہ بہ وزن اثاثوں کے عوض اضافی سی ای ٹی ون سرمایہ اُس شرح پر رکھیں گے جس کا اطلاق نظام کے لحاظ سے اہم متعلقہ عالمی بینک پر ہوتا ہے۔