نیروبی:پاکستانی صحافی ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق کے وکیل نے انصاف نہ ملنے پر پیر کو کینیا کی پولیس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا تھا۔سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامی ارشد شریف کو ٹھیک ایک سال قبل اکتوبر میں کینیا کی پولیس نےفائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ارشدشریف گزشتہ سال اگست میں پاکستان سے فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے حزب اختلاف کے ایک سینئر سیاستدان کا ۔انٹرویو کیا تھا جس میں سیاست دان نے پاک فوج میں جونیئر افسران کو ورغلانے کی کوشش کی تھی۔ اس انٹرویو کے بعد ارشد شریف پاکستان سے فرار ہو کر کینیا لے گئے تھے۔ جہاں ہر کینیا پولیس کی فائرنگ سے جان بحق ہو گئے تھے ۔ کینیا پولیس کا دعوی تھا کہ انہوں نے اغواء کے شبے میں گاڑی پر فائرنگ کی جس سے ارشد شریف ہلاک ہو گئے ۔
بعد میں کینیا کے حکام نے کہا کہ شریف کا قتل غلط شناخت کا معاملہ تھا اور پولیس افسران کا خیال تھا کہ وہ اغوا میں ملوث چوری شدہ گاڑی پر فائرنگ کر رہے تھے۔
بین القوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ ارشد شرہف کی اہلیہ جویریہ صدیق اور کینیا میں دو صحافی تنظیموں نے مشترکہ طور پر اعلیٰ پولیس اور قانونی حکام کے خلاف شریف کے "غیر قانونی قتل” اور پولیس کی "تفتیش میں ناکامی” پر پولیس کے خلاف مقدمی درج کرویا ہے ۔
ارشد شریف کی دو بیویاں ہیں اس میں سے جویریہ صدیق نے اے ایف پی کو بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کو ایک سال ہو گیا ہے اور میں انصاف کے لیے لڑ رہی ہوں۔ حالنکہ کینیا کی پولیس نے اعتراف کیا کہ انہوں نے میرے شوہر (ارشد) کو قتل کیا مگراس قتل پر پولیس نے کبھی معافی نہیں مانگی۔
جویریہ کے وکیل اوچیل ڈڈلی نے بھی تصدیق کی کہ فائرنگ کے واقعے کے ایک سال بعد پیر کو کینیا کی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ وکیل نے بتایا کہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
جویریہ صدیق نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس کے شوہر کو ایک ’’ٹارگٹ حملے‘‘ میں مارا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کینیا کے صدر اور وزیر خارجہ کو خط لکھا ہے لیکن وہ معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کر رہے۔
مقدمے کی درخواست میں الزام لگایا گیا کہ ارشد شریف کےقتل کے واقعے کی بالکل بھی تحقیقات نہیں کی گئیں یا "اگر کوئی تحقیقات ہوئی ہیں تو وہ فوری، آزاد، غیر جانبدار، موثر، جوابدہ” نہیں ہوئیں اور نہ ہی مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔
"درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کو غیر قانونی طور پر گولی مار کر ہلاک کرنے والے پولیس افسران کی تفتیش، گرفتاری یا مقدمہ چلانے میں ناکامی ایک مجرمانہ پردہ پوشی کے مترادف ہے۔”
جویریہ صدیق نےبتایا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران انہون نے مالی اور جذباتی نقصانات برداشت کیے ہیں اور یہاں تک کہ ان کی کردار کشی بھی کی گئی ہے