جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین

گیس نرخوں کے خلاف 4دسمبر کو کراچی کی تمام صنعتیں بند کرنے کا اعلان

کراچی : کرا چی کے صنعتکاروں نے گیس ٹیرف میں بے پناہ اضافے کے خلاف احتجاج جاری رکھتے ہوئے 4دسمبر بروز پیر کو تمام صنعتیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اوگرا کے طے کردہ گیس نرخ 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی کیا جائے بصورت دیگر صنعتکار برادری احتجاج جاری رکھے گی۔

گیس نرخوں میں حالیہ اضافے کے خلاف سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں ہنگامی پریس کانفرنس میں بطور احتجاج صنعتوں کی بندش کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔اس موقع پر صدر سائٹ ایسوسی ایشن محمد کامران عربی،  چیف کوآرڈینٹر سلیم پاریکھ، بزنس مین گروپ کے وائس چیئرمین محمد جاوید بلوانی، ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سلیمان چاؤلہ، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی الطاف اے غفار، صدر نکاٹی فیصل معیز خان، کاٹی سے احتشام الدین، لانڈھی ایسوسی ایشن سے زین بشیر، سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن کے صدر شاہین سروانہ، ایف بی ایریا ایسوسی ایشن کے صدر رضا حسین اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے صدور نے شرکت کی جبکہ سائٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر محمد حنیف توکل، نائب صدر محمد فرحان اشرفی، سابق صدور مجید عزیز، یونس بشیر، ریاض الدین، عبدالہادی، عبدالرشید اور ممبران شیخ ظفر احمد، عبدالقادر بلوانی، محمد حسین موسانی، سلیم ناگریا، انور عزیز، خالد ریاض، محمد ریاض ڈھیڈھی، طارق رحمان، رضوان لاکھانی، عظیم موتی والا و دیگر بھی موجود تھے۔

بی ایم جی کے وائس چیئرمین جاوید بلوانی نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان کے تمام ٹریڈ باڈیز گیس نرخوں میں بے تحاشہ اضافے پر انتہائی پریشان ہیں جس سے صنعتوں کا پہیہ چلنا ناممکن ہو گیا ہے۔ہمارا احتجاج مزید مضبوط ہو گیا ہے کیونکہ نوری آباد اور کوٹری چیمبرز کے ساتھ بلوچستان سے لسبیلہ چیمبر بھی ہمارے احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی چیمبر کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اختیار کی گئی تمام حکمت عملی کی مکمل حمایت کی جائے گی۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تاجر برادری حکومت سے گیس نرخ کو 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک لانے کی اپیل کرتی ہے جس کا تعین اوگرا نے گیس کی 100 فیصد قیمت کے طور پر کیا ہے اور اس میں ایس  ایس جی سی کا تقریباً 22 فیصد منافع بھی شامل ہے جبکہ صنعتیں اوگرا کے طے کردہ نرخ پر ادائیگی کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے سی سی آئی اور نکاٹی میں اسی حوالے سے دو پریس کانفرنسوں کے بعد یہ تیسری پریس کانفرنس ہے اور تاجر برادری میڈیا کے ذریعے اُس وقت تک مضبوط آواز بلند کرتی رہے گی جب تک حکومت کی جانب سے گیس ٹیرف میں کمی کا ان کا جائز مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا۔ہم پہلے ہی تمام ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے دفاتر پر احتجاجی بینرز آویزاں کر چکے ہیں اور اگر حکومت کی جانب سے گیس 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو فراہم کرنے کا جائز مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ہم 4 دسمبر بروز پیر کو تمام صنعتیں بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ 

جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ نئے گیس نرخوں نے صنعتوں پر کراس سبسڈی کا بوجھ ڈال دیا ہے کیونکہ فرٹیلائز، گھریلو اور پاور سیکٹر کو غیر مستحق اور غیر منصفانہ طور پر دی جارہی ہے۔ صنعتیں 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے منصفانہ گیس ٹیرف کا مطالبہ کررہی ہیں لیکن وہ 2100 روپے سے 2600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک کے ناقابل برداشت گیس نرخ کو کبھی قبول نہیں کریں گی جو فرٹیلائزر، گھریلو اور پاور سیکٹر کو خوش کرنے کے لیے عائد کیے گئے ہیں اور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے صنعتی شعبے کو خوفناک سزائیں دی جارہی ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں فرٹیلائزر سیکٹر کو گیس بہت کم شرح پر فراہم کی جا رہی ہے جس کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس کا منافع تقریباً 20 سے 22 فیصد اور 40 ارب روپے ہے اور اسے گیس نرخ میں سبسڈی بھی ملتی ہے جو کہ بہت عجیب اور ہر ایک کی سمجھ سے بالاتر ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر محمد کامران عربی نے کہا کہ گیس کے نئے نرخ صنعتوں کے لیے ناقابل برداشت ہیں جس کا حکومت کو نوٹس لیتے ہوئے اسے اوگرا کے مقرر کردہ 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک لانا چاہیے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گیس نرخوں پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس بلایا جائے کیونکہ موجودہ نرخوں نے پیداواری لاگت کو بڑھا دیا ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ تاجر برادری بجلی کی بڑھتی ہوئی کھپت کے وعدے کے مطابق ونٹر پیکج کی اب تک منتظر ہے جس میں سردیوں کے 4 ماہ کے دوران اضافی کھپت پر 20 روپے فی یونٹ کی کمی پر بجلی فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

کراچی چیمبر کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار نے کہا کہ کراچی کی صنعتیں پہلے ہی زائد  پیداواری لاگت سے دوچار ہیں لہٰذا حکومت صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس نرخ میں اضافہ فوری واپس لے اور اسے قابل قبول سطح یعنی 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک لے کرآئے کیونکہ زائد لاگت کے باعث کراچی کی تمام صنعتیں مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت مزید وقت ضائع کیے بغیر تاجر برادری کی درخواست کا نوٹس لے گی اور گیس نرخ کو قابل قبول سطح پر لانے کا اعلان کرے گی۔

چیف کوآرڈینیٹر سائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ نے کہا کہ برآمدات بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنی چاہیے۔ایس ایم ایز بند ہو رہے ہیں جبکہ بڑی صنعتیں بھی اسی طرف جارہی ہیں۔ انڈسٹری پلیئرز نے اس سلسلے میں حکومت سے مدد لینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن ان کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ گیس مہنگی ہونے سے صنعتیں عالمی مارکیٹوں میں اپنی مصنوعات کی زیادہ قیمتیں حاصل کرنے سے قاصر ہے اور خدشہ ہے کہ برآمدات رکنے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔

About admin

Check Also

Sugar export

شوگر ملوں نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ملک کی شوگر …

Sugar

سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ اعلی سطحی اجلاس

کراچی: 09 اکتوبر 2024، سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ …

Ex Governor

پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیش رفت

اسلام آباد۔ 8اکتوبر2024 : پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے …

Cotton

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بھاؤ مستحکم رہا

کراچی: 05 اکتوبر 2024، مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران پھٹی کی رسد …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے