اسلام آباد 2 اکتوبر 2023: پاکستان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کچھ مخصوص شعبوں میں مسلح افواج کی خدمات کے استعمال کے حوالے سے چینی اور انڈونیشیا کے طرز پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور ملکی معیشت کی بہتری کے سول اور ملٹری اداروں کے مشترکہ ادارےکا قیام عمل میں لایا گیا ۔
پاکستان کے عوام کے لئے ایک بہت اچھی خبرہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کی معیشت کی طویل مدتی بہتری کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جاری ہیں اور اس مقصد کے لئے سول اور ملٹری اداروں کے مشترکہ ادارے خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی ) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد غیر ملکی اور ملکی ذرائع سے سرمایہ کاری کوبڑھا کر، میکرو اکنامک استحکام کے حصول، سماجی و اقتصادی خوشحالی لانے اور پاکستان کی معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا۔
خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل پاکستان کی فوج کی مدد کو کچھ مقاصد کے لیے مربوط کرے گی جیسا کہ دوسرے ممالک جیسے چین، انڈونیشیا وغیرہ میں کیا جاتا ہے۔
ایک بااختیار کونسل کے ذریعے مخلف شعبوں میں دوست ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنا جو سہولت کے لیے ‘سنگل ونڈو’ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، اور ‘پورے حکومتی نقطہ نظر’ کے ذریعے ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے – زیادہ سے زیادہ افقی سطح کا حصول۔ پاکستان آرمی کی طرف سے عمودی ہم آہنگی اور سہولت کاری۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی آو آئی) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی تین کمیٹیاں ایک ساتھ کام کریں گی ۔
پہلی اپیکس کمیٹی ہو گی جس میں وزیر اعظم؛ وفاقی وزراء (منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات ،خزانہ، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ، پاور، آبی وسائل، صنعت و پیداوار، دفاع، دفاعی پیداوار اور سرمایہ کاری، قانون و انصاف ); چیف آف آرمی سٹاف، خصوصی دعوت پر تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ؛ نیشنل کوآرڈینیٹر (پاکستان آرمی) شامل ہیں جبکہ وزیر اعظم کا معاون خصوصی اپیکس کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا۔
دوسری ایگزیکٹو کمیٹی ہو گی جس میں وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات؛ نیشنل کوآرڈینیٹر (پاکستان آرمی)، وفاقی وزیر دفاع، فوڈ سیکیورٹی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، پاور، انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ، وزرائے مملکت پیٹرولیم اور وزیر مملکت خزانہ، صوبائی وزراء زراعت، کانوں اور معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، بورڈ آف پاکستان ریونیو، آبپاشی، خزانہ، منصوبہ بندی و ترقی اور سرمایہ کاری)، وزیراعظم کے معاون خصوصی، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سیکرٹریٹ، تمام صوبائی چیف سیکرٹریز، پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل، ایس آئی ایف سی سیکرٹریٹ، سیکرٹری وزارت خارجہ، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ جبکہ سیکرٹری سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل سیکرٹریٹ ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا۔
تیسری کمیٹی عملدرآمد کمیٹی ہو گی جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی، سیکرٹری وزارت خارجہ، ڈائریکٹر جنرل (پاکستان آرمی)، سیکرٹری خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سیکرٹریٹ یا ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ، پاک فوج کے نمائندے، پانچ سیکٹر کوآرڈینیٹرز شامل ہوں گے۔ پانچ کوآرڈینیٹرز سابق پاکستانی فوج (ایک وقف شدہ ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انوسٹمنٹ سیکرٹری، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سیکرٹریٹ کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو کمیٹی اور عملدرآمد کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے علاوہ شریک ممبران میں فنانس سیکرٹری، سیکریٹری، بورڈ آف انویسٹمنٹ، سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (گورنر اسٹیٹ بینک کے ذریعے نامزد کیا جائے گا) اور صوبائی فوکل پرسن۔
ذرائع کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل ابتدائی طور پر پانچ شعبوں بشمول دفاع، زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی (اس کے بعد متعلقہ فیلڈز کہلائے گی) میں سرمایہ کاری اور نجکاری پر توجہ مرکوز کرے گی۔
خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل جی سی سی ممالک کے ساتھ خاص طور پر اور بالعموم دیگر ممالک کے ساتھ ‘متعلقہ شعبوں’ میں تعاون کے لیے سنگل ونڈو کے طور پر کام کرے گی تاکہ سرمایہ کاری کی سہولت اور پالیسی سازی کا ماحول تیار کیا جا سکے۔
’متعلقہ شعبوں میں ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے طویل مدتی روڈ میپ تیارکرے گی،متعلقہ شعبوں میں پاکستان کی پوشیدہ صلاحیت کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا؛ انتظامی اور بیوروکریٹک رکاوٹوں پر قابو پا کر کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا اور افقی و عمودی ہم آہنگی وفاق اور صوبوں کے ماین ہم آہنگی کو بہتر بنانا اور بروقت فیصلہ کرنے میں سہولت فراہم کرنا اورسرمایہ کاری کی تیزی سے مانیٹرنگ کرتےہوئے منصوبوں پر عمل درآمد کرواناہے۔
خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل پاکستان کی فوج کی مدد کو کچھ مقاصد کے لیے مربوط کرے گی جیسا کہ دوسرے ممالک جیسے چین، انڈونیشیا وغیرہ میں کیا جاتا ہے۔
اپیکس کمیٹی، ایگزیکٹو کمیٹی اور عمل درآمد کمیٹی ہر سیکٹرل ڈویژن کی پیشرفت کی نگرانی کے لیے بالترتیب سہ ماہی، ماہانہ اور پندرہویں اجلاس منعقد کرے گی۔