کراچی:13 ستمبر 2024، پاکستان افغانستان، عراق اور بحرین میں سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی کے ڈائریکٹر ثاقب احمد نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ معیشت کے لئے مشکل وقت گزر گیا ہے۔ پاکستان میں مارکیت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ پاکستان میں اس وقت ترقی کے بہت زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں جو کمپنیاں ملک چھوڑ کر جارہی ہیں وہ اپنے مسائل کی وجہ سے جاری ہیں۔ ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں ترقی اور کاروبار کی بہت گنجائش موجود ہے۔
پاکستان میں فائر وال کے نفاذ اور انٹر نیٹ کیسست ہونے سے ایس اے پی کے سسٹمز پر پڑنے والے اثرات کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ثاقب احمد کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اس وقت بھی انٹر نیٹ کی رفتار افریقی ملکوں سے بہتر ہے۔ فائر وال یا انٹرنیٹ سست ہونے سے کوئی کلائنٹ متاثر نہیں ہوا۔ کیونکہ سافٹ ویئر سسٹم بہت کم انٹرنیٹ بینڈورتھ پر کام کرتا ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن پر بات کرتے ہوئے ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ حکومت میں ہی نہیں بلکہ کاروبار میں چند سال پہلے تک سافٹ ویئر کی اہمیت ثانوی تھی۔
مگر اب اس کی حیثیت مرکزی ہوگئی ہے۔ اور اب حکومت اور سیٹھ ادارے بھی سافٹ ویئرز اور سسٹم حاصل کررہے ہیں۔ جس سے ان کے کاروبار کو توسیع مل رہی ہے اور خدمات کی فراہمی بہتر ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیجٹلائزیشن سے شفافیت کو بھی تقویت ملتی ہے۔ سافٹ ویئر سسٹمز میں جو کہ حکومتیوں سیمت کاروبار استعمال کررہے ہیں۔ اس میں کی گئی کوئی بھی انٹر کو کبھی مٹایا نہیں جاسکتا ہے۔ اگر کوئی غلط انٹر ہوگئی ہے تو اس کو درست کرنے کے لئے مجاز اختیار رکھنے والے فرد اور اڈیٹر سے اجازت کے بعد ہی اس کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
مگر سسٹم میں یہ بات درج رہتی ہے کہ غلط انٹری کب اور کیوں ہوئی اور کس اتھارٹی نے اس کو تبدیل کرایا۔مصنوعی ذہانت یا اے آئی سے متعلق یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر بے روز گاری ہوگی۔ مگر حقیقت اس سے مختلف ہے مصنوعی ذہانت سے بہت سے موجودہ ملازمتیں ختم ہونگی مگر جتنی ملازمتیں ختم ہونگی اس سے دگنی ملازمتوں کے مواقع پیدا بھی ہونگے۔
اس موقع پر ثاقب احمد کے ساتھ ایس اے پی کے لارج انٹرپرائز کے ڈائریکٹر فہد زیدی اور درمیانے درجے کی مارکیٹس کے ڈائریکٹر سیموئل علی بھی موجود تھے۔ ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ 2015 سے پہلے جاب مارکیٹ مختلف بھی ایک ہنر سیکھ لیا تو ساری زندگی اسی ہنر سے کمایا کھایا۔ مگر اب ٹیکنالوجی کی تیزی سے تبدیلی ہورہی ہے اور اسی حساب سے ملازمت اور کمائی کے طریقہ کار بھی تبدیل ہورہے ہیں۔ اگر ہر دو یا تین سال بعد اپنی صلاحیت کو نہیں بڑھایا تو نہ ملازمت پر رہیں گے نہ کاروبار میں۔ مصنوعی ذہانت کے زریعے بہت سا کام جس کے لئے لوگ رکھنا پڑتے تھے اب وہ ایک کلک پر مکمل ہوجاتا ہے۔
ملازمت کی درخواستوں میں مطلوبہ افراد کی شارٹ لسٹنگ ہو یا پیداواری عمل میں ڈیٹا کا تجزیہ یہ سب اے آئی ایک سوال پوچھنے پر پورا نظام از خود کھنگال کر جواب بتا دیتی ہے۔ پاکستانی نوجوانوں کے آئی ٹی تربیت کے حوالے سے ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ اس وقت ایس اے پی کا نظام 62 فیصد ملکوں میں ریاستی امور اور دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں میں سے 95 میں استعمال ہورہا ہے۔ اس نظام کو چلانے کے لئے ہنرمند افرادی قوت کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور ایک کورس کی کم سے کم قیمت 100 یورو ہے۔ مگر پاکستان میں یہ سہولت مفت دستیاب ہے۔
ایس اے پی سالانہ سینکڑوں نوجوانوں کوامریکا سے تربیت دلوا کر اپنے پاس ملازمت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ینگ گریجویٹس پروگرام کے زریعے غیر ملکی ماہرین چھ ماہ تک نوجوانوں کو تربیت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ آن لائین بھی ایس اے پی کے سسٹم کی سرٹیفکیشن پاکستان، افغانستان عراق اور بحرین میں مفت حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستانی ہنرمند افرادی قوت کی طلب مشرق وسطی کے ملکوں مین بہت ہے۔ اور یہ نوجوان ملک کے اندر بھی اچھی تنخواہوں پر کام کررہے ہیں۔ جبکہ بیرون ملک ملازمت سے ملک کے لئے بھی قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں۔