کراچی، 4 نومبر 2024: زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے حالیہ اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 250 بی پی ایس کم کرکے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے مہنگائی میں غیر متوقع کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں یہ وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی ہے۔
مہنگائی کی رفتار میں کمی کے اسباب
ایم پی سی نے کہا کہ سخت زری پالیسی کا موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ غذائی مہنگائی میں کمی، عالمی تیل کی قیمتوں میں استحکام، اور گیس ٹیرف میں ممکنہ تبدیلیاں اس تیزی کی اہم وجوہات ہیں۔
اقتصادی ترقی کے اشارے
کمیٹی نے اکتوبر میں صارفین اور کاروباری اداروں کے اعتماد میں بہتری کا ذکر کیا۔ اس کے ساتھ ہی، مالی سال 25 کے آغاز کے بعد ٹیکس وصولی میں کمی دیکھنے میں آئی، جو حکومت کے مالی استحکام کے لیے ایک چیلنج ہے۔
حقیقی شعبے میں بہتری
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، معاشی سرگرمی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ خریف کی فصلوں کی پیداوار میں بہتری نے پیداوار کی کمی کو مکمل کر دیا ہے، خاص طور پر چاول اور گنے میں۔
بیرونی شعبے کی ترقی
ستمبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، جس کی وجہ کارکنوں کی ترسیلات اور زائد برآمدات ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
مالیاتی شعبے کا جائزہ
مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی توازن میں بہتری آئی ہے، تاہم ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی، جس سے حکومت کو مستقبل میں بلند نمو کی ضرورت ہے۔
مہنگائی کی حالیہ صورتحال
مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جو کہ ستمبر میں 6.9 فیصد اور اکتوبر میں 7.2 فیصد پر پہنچ گئی۔ یہ صورتحال اہم غذائی اجناس کی ملکی رسد میں بہتری اور عالمی تیل کی قیمتوں میں کمی کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
آگے کا راستہ
ایم پی سی نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 25 کے لیے اوسط مہنگائی کی حد میں کمی متوقع ہے۔ تاہم، مشرق وسطیٰ کے تنازعات، غذائی مہنگائی کے دباؤ، اور ہنگامی ٹیکس اقدامات کے ممکنہ خطرات موجود ہیں۔
یہ فیصلہ اور اس کے مضمرات پاکستان کی اقتصادی استحکام کے لیے ایک نیا راستہ دکھاتے ہیں، جس میں مہنگائی میں مزید کمی اور معاشی ترقی کی توقعات بڑھ رہی ہیں۔