کراچی: جمہوریہ ملاوی کے اعزازی قونصل جنرل عبداللہ ذکی نے کراچی کی تاجر برادری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر مانگی جانے والی غیر روایتی اشیاء پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ملاوی کو اپنی برآمدات کو متنوع بنائیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ معمولی تجارتی حجم کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور تجارتی توازن پاکستان کے لیے سازگار ہوگا۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبداللہ ذکی نے کہا کہ ملاوی کی مارکیٹ زیادہ تر بنگلہ دیش اور بھارت نے اپنے قبضے میں لے رکھی ہے جو ہر قسم کی روایتی اور غیر روایتی اشیاء فراہم کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی برآمدات فیبرکس، کیمیکلز اور فارماسیوٹیکل وغیرہ تک محدود ہیں لہذا غیر روایتی اشیاء کی برآمد کے امکانات پر بھی غور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ، نائب صدر کے سی سی آئی تنویر احمد بار ی، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائزن سب کمیٹی فاروق افضل، سابق صدور کے سی سی آئی افتخار احمد وہرہ، مفسر عطا ملک، شمیم احمد فرپو، آغا شہاب احمد خان اور محمد ادریس کے علاوہ کے سی سی آئی کی مینیجنگ کمیٹی کے ارکان اورتاجر برادری کے سرکردہ افراد کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
اعزازی ملاویئن قونصل جنرل نے مزید کہا کہ اگرچہ تجارت کا توازن اس وقت ملاوی کے حق میں ہے اور مجموعی تجارتی حجم صرف 8.9 ملین امریکی ڈالر تک محدود ہے لیکن موجودہ تجارتی حجم کو اجتماعی کوششوں اور دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان مزید بات چیت کے ذریعے کافی حد تک بہتر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملاوی درآمد پر مبنی معیشت ہونے کے ناطے اور 25 ملین کی آبادی کے ساتھ بہت سارے مواقع فراہم کرتا ہے کیونکہ وہاں پاکستانی مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ہمیں غیر روایتی اشیاء کی برآمد پر توجہ دینی چاہیے جیسا کہ بنگلہ دیش اور بھارت کرتے ہیں۔
ملاوی کو ہر قسم کی اشیاء درکار ہیں جو کراچی کی کاروباری برادری آسانی سے فراہم کر سکتی ہے۔
عبداللہ ذکی نے مزید یقین دہانی کرائی کہ کراچی میں ملاوی کے اعزازی قونصلیٹ جنرل کا دفتر ان تاجروں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو ملاوی کی مارکیٹ اور بذریعہ ملاوی دیگر افریقی ممالک میں داخل ہونے کے خواہاں ہیں۔
ملاوی ایک ایسا ملک ہے جہاں امن و امان صورت حال کافی مستحکم ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملاوی کا ایک وفد اگلے سال جنوری میں پاکستان پہنچے گا جبکہ کراچی چیمبر بھی اپنا تجارتی وفد اگلے سال اپریل کے مہینے میں ملاوی بھیج سکتا ہے جسے ملاوی کے اعزازی قونصلیٹ کا مکمل تعاون حاصل ہو گا۔
قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے عبداللہ ذکی کو ملاوی کے اعزازی قونصل جنرل کے طور پر تعیناتی پر ان کا پرتپاک خیرمقدم اور مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی کراچی چیمبر کے لیے فخر کی بات ہے کہ اس چیمبر کے سابق صدور میں سے ایک کو ملاوی اعزازی قونصل جنرل مقرر کیا گیا ہے جو یقینی طور پر دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی حجم کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ عبداللہ ذکی کے بہترین کاروباری تجربے اور کاروباری برادری کے ساتھ قریبی روابط کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے سالوں میں پاکستان اور ملاوی کے تجارتی حجم میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کئی افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات میں بتدریج بہتری آ رہی ہے لیکن جہاں تک ملاوی کا تعلق ہے، تجارتی حجم بہت کم ہے اور یہ ملاوی کے حق میں ہے جس کو متوازن بنانے کے لیے خصوصی توجہ اور غیر معمولی کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ملاوی کے قونصل جنرل کو مشورہ دیا کہ وہ ملاوی کو برآمد اور درآمد کی جانے والی ممکنہ مصنوعات کی نشاندہی کریں جو یقینی طور پر موجودہ دو طرفہ تجارت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو گا جو فی الوقت بہت کم ہے۔
ٹیکسٹائل، ملبوسات، کان کنی، سیاحت، مہمان نوازی، تعمیرات اور زراعت وغیرہ سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔ملاوی افریقی خطے میں چائے کا ایک بڑا پروڈیوسر ہے جبکہ کافی، چینی اور کپاس وغیرہ کی بھی اس ملک میں تجارت کی جا رہی ہے لہذا اس بات کا بھی امکان ہے کہ یہ تمام پراڈکٹس ملاوی کی تاجر برادری پاکستان کو فراہم کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں گزشتہ چند سالوں کے دوران متاثر کن ترقی دیکھی ہے لہذا یہاں دستیاب آئی ٹی خدمات اور مہارت ملاوی کو بھی فراہم کیا جاسکتاہے۔تجارت کو بہتر بنانے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے اور کراچی میں کے سی سی آئی اور ملاوی کے اعزازی قونصلیٹ کے درمیان مضبوط رابطہ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، افتخار شیخ کافی پر امید تھے کہ عبد اللہ ذکی کی بطور اعزازی قونصل جنرل تقرری کی بدولت آنے والے دنوں میں پاکستان اور ملاوی کے درمیان تجارت میں خاطر خواہ بہتری آئے گی۔
انہوں نے ملاوی قونصل جنرل کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے کراچی چیمبر سے منسلک برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان پر مبنی ایک تجارتی وفد کے ملاوی دورے کا بھی بندوبست کریں جس سے یقینی طور پر دونوں ممالک کی تاجر برادریوں کو ایک دوسرے کے قریب لا تے ہوئے تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔
ٹیگزFPCCI industry Pakistan trade
Check Also
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کا تاریخی فیصلہ
اسلام آباد، 19 دسمبر 2024: وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت، محترمہ فوزیہ وقار نے ایک …
ڈیلفا کیٹل شو 17 سے 19 جنوری 2025 تک کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا
کراچی، 18 دسمبر 2024: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر کراچی کے گورنر …
ڈاؤ یونیورسٹی اور اپنا کا اشتراک: ڈاؤ-اپنا سینٹر فار ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کا اعلان
کراچی، 18 دسمبر 2024: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف …
ملک بھر کے سپیشل اکنامک زونز کا فضائی جائزہ مکمل
اسلام آباد، 18 دسمبر 2024: وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی ہدایت پر …