وفاقی حکومت نے مالی اور بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بانڈز کی فروخت کے ذریعے 10 ہزار ارب روپے سے زائد کا قرض لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وفاقی حکومت یہ رقم مختلف قسم کے بانڈز کی فروخت کی نیلامی کے ذریعے حاصل کی جائے گی جس میں پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز فکسڈ ریٹ، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز فلوٹنگ ریٹ اور گورنمنٹ آف پاکستان مارکیٹ ٹریژری بلز شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے وفاقی حکومت کی جانب سے ملکی بینکنگ سسٹم سے قرض لینے کے لیے نیلامی کے کیلنڈرز جاری کیے ہیں۔ نیلامی کے کیلنڈر کے مطابق زیادہ تر ضرورت قلیل مدتی سرکاری بانڈزکی فروخت کے ذریعے مالیاتی ضروریات پوری کی جائیں گی۔
وفاقی حکومت رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی یعنی اکتوبر سے دسمبر 2023 کے دوران قلیل مدتی مارکیٹ ٹریژری بلز کی فروخت کے ذریعے تقریباً 7905 ارب روپے کاقرض حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اس دوران واپس کئے جانے قرض کی رقم 8،948 ارب روپے ہے۔ قرض لینے کی رقم اس سہ ماہی کی میچورنگ رقم سے 2000 ارب روپے کم ہے۔ مجموعی طور پر، فنانسنگ کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے 7مرتبہ بانڈ کی نیلامیکی جائے گی
قلیل مدتی بانڈز کی فروخت کے ذریعے اکتوبر 2023 میں 1500 ارب روپے کا قرض لیا جائے گا۔ نومبر 2023 میں مختصر مدت کے سرکاری کاغذات کی تین نیلامیوں کے ذریعے 3،825 ارب سے زائد رقم اکٹھی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ دسمبر 2023 میں 2،580 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے مالی سال 24 کی دوسری سہ ماہی کے دوران طویل مدتی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی فروخت کے ذریعے 2،760 ارب روپے کے قرضے لینے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ اس میں پی آئی بی فکسڈ ریٹ کی فروخت کے ذریعے 480 بلین روپے، پی آئی بی فلوٹنگ ریٹ نیم سالانہ نیلامی کے ذریعے 1،020 ارب روپے اور 2 سالہ اور 3 سالہ پی آئی بی (فلوٹنگ ریٹ) سہ ماہی نیلامی کے مقابلے میں 1،260 ارب روپے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، وفاقی حکومت مالیاتی خلا کو پُر کرنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی سیکیورٹی پیپرز کی فروخت کے ذریعے مقامی مارکیٹ سے اکتوبر سے دسمبر 2023 کے دوران 10،665 ارب روپے اکٹھا کرے گی۔