کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں کی وجہ سے عوام اور سرمایہ کار پریشان ہیں۔ پاکستان میں توانائی کی قیمتیں خطے میں موجود دوسرے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں توانائی کی قیمتوں میں کمی کئے بغیر پیداواراور برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی ممکن ہے بشرطیکہ لائن لاسز، چوری اور نادہندگی کا خاتمہ کیا جائے۔ کپیسٹی پیمنٹ کے بجائے بجلی کی پیداوارکا پورا استعمال کیا جائے۔ ایس آئی ایف سی اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اقدامات کرے تاکہ سرمایہ کاری اور اسکے نتیجیمیں روزگارومحاصل بڑھیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال نے پاکستان کے باندھ رکھے ہیں اور بظاہرعوام اور کاروباری برادری کو ریلیف دینا مشکل ہے مگر اس کے لئے کوئی راستہ نکالا جائے ورنہ سرمایہ کار پاکستان کے بجائے پڑوسی ممالک کو ترجیح دینگے جہاں توانائی سستی اور مجموعی حالات بہت بہتر ہیں۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام میں بجلی کے نرخ پاکستان سے تقریباً نصف ہیں جسکی وجہ سے عالمی منڈی میں ان ممالک سے مسابقت مشکل ہوگئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی مسائل کی دلدل میں دھنس رہا ہے مگر اس سے بجلی کے بلوں کی مد میں تین سوارب روپے اضافی وصول کرکے عوام کو سبسڈی دی جاتی ہے جس کا ایسا حل نکالا جائے کہ انڈسٹری کو ریلیف ملے مگرعوام پر بھی زیادہ بوجھ نہ پڑے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ بجلی مہنگی ہونے سے اسکا استعمال کم ہورہا ہے جو معیشت کے لئے برا شگون ہے جبکہ بجلی کی چوری بڑھ رہی ہے جس کا سارا بوجھ ایماندار صارفین کو اٹھانا پڑتا ہے۔
صنعتی شعبے کے لئے بجلی سستی کرنے سے پیداوار، برآمدات، محاصل اور روزگار بڑھے گا جبکہ اسکا استعمال بڑھنے سے گردشی قرضہ بھی کم ہوگا مگر اس وقت پالیسی اس کے برعکس ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری دو ارب ڈالر ماہانہ کی برآمدات کر سکتی ہے مگر توانائی کا شعبہ اسکے راستے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے اور اسے مسلسل کمزور کررہا ہے جس کا فوری طور پرنوٹس لے کر ضروری اقدامات کئے جائیں۔