اسلام اآباد : اگست 2023 کے مقابلے میں ستمبر 2023 میں وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں میں 2.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوری 2011 کے بعد یہ سب سے زیادہ کمی ہے۔
اگست 2023 کے آخر میں 64 کھرب روپے کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد، وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کے ذخیرے میں کمی کا رجحان دیکھا گیا اور ستمبر 2023 میں 1.7 کھرب روپے کی تیزی سے کمی دیکھی گئی ہے۔
بینک دولت پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق اگست 2023 کے آخر میں 63.9 کھرب روپے کی تاریخی سطح کے مقابلے میں ستمبر 2023 کے آخر میں مرکزی حکومت کے مجموعی ملکی اور بیرونی قرضوں کا حجم 62.291 کھرب روپے تک گر گیا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے قرضوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی بنیادی وجہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاک روپے کی قدر میں اضافہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2011 تک کے دستیاب ڈیٹا کے بعد یہ سب سے زیادہ کمی ہے۔
اس سے قبل، شرح مبادلہ میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ اور ڈالر کے مقابلے میں پاک روپے کی قدر میں کمی نے قرضوں میں اضافے میں بڑا حصہ ڈالا تھا۔
تفصیلی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ بیرونی قرضوں میں بڑی کمی دیکھی گئی جو ایک ماہ کے دوران 6.5 فیصد یا 1.6 کھرب روپے کم ہوئے ہیں ۔ وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ ستمبر 2023 میں کم ہو کر 22.593 کھرب روپے ہو گیا جو اگست 2023 میں 24.175 کھرب روپے تھا۔
ستمبر 2023 کے دوران وفاقی حکومت کے ملکی قرضوں کے ذخیرے میں بھی 100 ارب روپے کی معمولی کمی واقع ہوئی جو 39.7 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔
اسٹیٹ بینک کے سہ ماہی قرضوں کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر، مالی سال 24 کے جولائی تا ستمبر کے دوران وفاقی حکومت کے کل قرضوں کے ذخیرے میں 2.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔ جون 2023 میں 60.841 کھرب روپے کے مقابلے ستمبر 2023 میں ملک کا کل قرضوں کا ذخیرہ بڑھ کر 62.291 کھرب روپے ہو گیا، جس میں 1.45 کھرب روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران ملکی قرضوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس میں 1.5 فیصد یا 887 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ملک کا ملکی قرضہ ستمبر 2023 میں بڑھ کر 39.697 کھرب روپے ہو گیا جو جون 2023 میں 38.81 کھرب روپے تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان کا بیرونی قرضہ 2.3 فیصد یا 563 بلین روپے بڑھ کر ستمبر 2023 میں 22.953 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔