کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے سائٹ صنعتی ایریا کے صنعتکاروں نے گیس نرخوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں کراچی کی صنعتیں چلنے کے قابل نہیں رہیں گی اور زیادہ تر صنعتیں (برآمدی، عام صنعتیں) اپنی بقا قائم نہیں رکھ پائیں گی بلکہ خدشہ ہے کہ اکثریت صنعتیں بند ہو جائیں گی۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں صنعتی گیس ٹیرف میں حالیہ بے تحاشہ اضافے کے پیش نظر مستقبل کی لائحہ عمل طے کرنے کے لیے منعقدہ ہنگامی اجلاس میں ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ صنعتوں کو زائد پیدواری لاگت کی وجہ سے پہلے ہی بین الاقوامی مارکیٹوں میں پڑوسی ممالک کے ساتھ سخت مقابلے کا سامنا ہے جبکہ گیس نرخوں میں حالیہ اضافہ ان کے لیے کسی صورت بھی قابل عمل نہیں ہے کیونکہ برآمدکنندگان عالمی مارکیٹوں میں مسابقت کی صلاحیت بالکل کھو دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس ٹیرف میں اضافے کے باوجود سوئی سدرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک کے ٹیل اینڈ پر واقع سائٹ ایریا میں گیس پریشر کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔گیس کی عدم دستیابی اور کم پریشر کی وجہ سے سائٹ کے صنعتکار متبادل ایندھن جیسے لکڑی اور کوئلہ استعمال کرنے پر مجبور ہیں جو نہ صرف برآمدی صنعتوں کے لیے ماحولیاتی تعمیل کے مسائل پیدا کر رہے ہیں بلکہ ملک میں جنگلات کی کٹائی کا بھی باعث بن رہے ہیں۔
سائٹ کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صنعتکاروں کو کراچی میں اپنے یونٹس بند کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف ہزاروں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے بلکہ اسٹریٹ کرائمز میں اچانک اضافے سے امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہوں گے۔ایسوسی ایشن کے ممبران نے حکومت کی سبسڈی پالیسی پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس کے مطابق حکومت نے صنعتوں (چاہے عام ہو صنعت ہو یا برآمدی صنعت)کی قیمت پر کھاد اور گھریلو شعبوں کی حمایت کی ہے۔ایسوسی ایشن نے یہ معاملہ وزیر اعظم پاکستان سمیت وفاقی وزیر توانائی، وفاقی وزیر خزانہ اور حکومت کے اعلیٰ افسران کے ساتھ اٹھایا تھا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی جانب سے مقرر کردہ 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے ٹیرف کو صنعتوں پر لاگو کرے جو کہ گیس کی 100 فیصد قیمت ہے۔صنعتکاروں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ بھی کیا کہ سائٹ کی صنعتیں گیس نرخوں میں بے تحاشہ اضافے کے اس غیر دانشمندانہ فیصلے کے خلاف مسلسل احتجاج کریں گی۔