کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطی میں جنگ، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور حکومت کی جانب سے گیس کے نرخوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی بڑھنے کا خطرہ ہے۔
بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے پیر کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ (شرح سود)کو تبدیل نہ کرنے اور 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔ کیونکہ ستمبر 2023ء میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی۔ تاہم تخمینے کے مطابق اکتوبر کے دوران اس میں کمی آئے گی اور پھر ، خصوصاً مالی سال کی دوسری ششماہی میں، عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک نے خبردار کیا ہے کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ نیز نومبر 2023ء سے گیس کے نرخوں میں اضافہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے منظرنامے کے حوالے سے مالی سال 24ء کے لیے کچھ خطرات کا باعث ہے۔تاہم کمیٹی نے اثر زائل کرنے والے کچھ عوامل کو بھی نوٹ کیا۔ ان میں پہلی سہ ماہی میں ہدفی مالیاتی یکجائی، اہم اجناس کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری اور بین البینک اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹس کے مابین مطابقت شامل ہیں۔
زری پالیسی کمیٹی نے اپنے ستمبر میں منعقدہ اجلاس کے بعد سے پیش آنے والے مندرجہ ذیل کلیدی حالات کا تذکرہ کیا۔ اوّل، خریف کی فصلوں کے ابتدائی تخمینے حوصلہ افزا ہیں اور ان کے معیشت کے دیگر شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ دوم، جاری کھاتے کا خسارہ اگست اور ستمبر میں خاصا کم ہوا ہے جس سے ان دو مہینوں کے دوران بیرونی فنانسنگ میں کمی کی صورت حال میں اسٹیٹ بینک کی زر مبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔ سوم، مالیاتی یکجائی کا عمل صحیح راستے پر چل رہا ہے اور مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور بنیادی توازن دونوں میں بہتری آئی۔ چہارم، اگرچہ قوزی مہنگائی(core inflation) میں برقرار رہنے کا رجحان ہے تاہم تازہ ترین پلس سرویز (pulse surveys)میں صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات بہتر ہوئیں۔ تاہم تیل کی عالمی قیمتیں متغیر ہیں اور مشرق وسطیٰ میں تنازع کی صورت حال اس کے منظرنامے کو مزید غیریقینی بنارہی ہے۔
3۔ ان حالات کی روشنی میں ایم پی سی نے سخت زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایم پی سی نے اپنے سابقہ نقطہ نظر کا اعادہ کیا کہ 12 ماہ کی مستقبل بین بنیادوں پر حقیقی پالیسی ریٹ خاصا مثبت ہے اور مہنگائی کو مالی سال 25ء کے آخر تک کم کر کے 5 تا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لانے کے لحاظ سے مناسب ہے۔ تاہم ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ یہ منظرنامہ مسلسل مالیاتی یکجائی اور منصوبہ بندی کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد اور وصولی پر منحصر ہے۔