کراچی : بین القوامی ٹیکنالوجی سیپ (ایس اے پی )کے منیجنگ ڈائریکٹر برائے پاکستان، عراق اور افغانستان ثاقب احمد نے پاکستان اور عالمی سطح پر پائیداری کو فروغ دینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سلوشنز کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایس اے پی ”انٹیلیجنٹ انٹرپرائز“ کی سوچ کے ساتھ کام کرتا ہے، جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی) اور Analytics جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو کاروباری ماڈل کو مزید پائیدار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ٹولز کمپنیوں کو وسائل کا بہتر استعمال، توانائی کی کھپت میں کمی اور درست فیصلے کرنے کے قابل بناتے ہیں، جو پائیداری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کاروباروں کے لیے پائیدار ٹیکنالوجی سلوشنز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ثاقب احمد نے کہا کہ پائیداری کے لیے ٹیکنالوجی ایک طاقتور معاون کے طور پر کام کرتی ہے، جو عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید سلوشنز فراہم کرتی ہے۔ یہ کاروباروں اور افراد کو درست فیصلے کرنے، کاروباری حکمت عملی بہتر بنانے اور مثبت ماحولیاتی اثرات کو فروغ دینے کے قابل بناتی ہے۔
ایس اے پی پائیداری کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے عالمی سطح پر اداروں، حکومتوں اور این جی اوز کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا ہے۔ ان شراکتوں کا مقصد آگاہی فراہم کرنا، بہترین طریقوں کا اشتراک کرنا اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید سلوشنز تیار کرنا ہے۔ ثاقب احمد نے صارفین کو اُن کی مرضی کے سلوشنز فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر سیپ کے کردار پر روشنی ڈالی جو کمپنیوں کی جدت اور پائیدار کاروباری حکمت عملی کو فروغ دینے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
کاروباری اداروں کے لیے پائیدار ٹیکنالوجی سلوشنز کی وضاحت کرتے ہوئے ثاقب احمد نے کہا کہ ٹیکنالوجی اداروں کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ فزیکل انفرااسٹرکچر کے خلا کو پُرکر سکیں۔ ٹیکنالوجی دنیا سے رابطہ کا بہترین ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری منظر نامے کے مطابق بروقت فیصلے کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان جو ایک ترقی پذیر معیشت ہے، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مثبت ماحولیاتی اثرات کے لیے تکنیکی مہارت، روابط کا فروغ اور تعاون کے ذریعے خطے کے دیگر ممالک سے مسابقت چاہتا ہے۔
ثاقب احمد نے جدید ٹیکنالوجی سلوشنز فراہم کرنے میں سیپ کے کردار کے حوالے سے کہا کہ ہم کاروباروں کو آپریشنز بہتر بنانے، کچرے کو کم کرنے اور ماحولیات کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ سیپ سافٹ ویئر ایپلی کیشنز کے ذریعے کمپنیوں کو اُن کے پائیداری کے اہداف اور اقدامات کو ٹریک اور منظم کرنے قابل بناتا ہے۔ ثاقب احمد نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی صرف ایک ٹول نہیں ہے یہ ایک پائیدار انقلاب کا محرک ہے۔ ماحول دوست طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کو یکجا کرکے ہم ایک ایسے مستقبل کی جانب گامزن ہیں جہاں کارکردگی کو تحفظ حاصل ہو گی اور ایک ایسی دنیا کی تشکیل چاہتے ہیں جو خوشحال اور اپنے وسائل کی حفاظت کرنا جانتی ہو۔
ڈائریکٹر مڈ مارکیٹ اینڈ نیٹ نیو نیمز ایس اے پی پاکستان، عراق اور افغانستان محمد شموئل علی نے پائیدار مستقبل کے لیے آئی ٹی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سلوشنز میں سرمایہ کاری کرنا سب سے آسان ہے، کیونکہ آج کے دور میں تقریباً ہر چیز کلاؤڈ پر ہے اور بڑے پیمانے پر کسی انفرااسٹرکچر کی ضرورت نہیں۔پاکستان پہلے ہی معیاری مصنوعات تیار کر رہا ہے۔ ضرورت صرف پائیدار پالیسیوں اور فریم ورک کی ہے، جس سے پاکستان عالمی سطح پر مقابلے کے قابل ہوجائے گا۔
ڈائریکٹر لارج انٹرپرائز گروپ سیپ پاکستان فہد زاہدنے کہاکہ مستحکم تکنیکی انفرااسٹرکچر کے ساتھ پاکستان کی فری لانس بزنسز معیشت میں بڑا حصہ ڈال سکتی ہیں۔ انہوں نے فری لانس بزنسز کی صلاحیت اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی 70 فیصد آئی ٹی کی برآمدات سروس انڈسٹری کرتی ہے۔
ایس اے پی کی پاکستان کے تقریباً تمام کاروباری طبقات میں مضبوط موجودگی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے اس ملاقات کا مقصد پاکستان میں کاروباروں کے لیے زیادہ پائیدار اور ماحولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کی تشکیل میں ٹیکنالوجی کے کردار کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ ملاقات سے اس بات سمجھنے میں آسانی ہوئی کہ کس طرح ٹیکنالوجی اور اختراعات کی ہم آہنگی مختلف شعبوں کو ماحولیاتی استحکام فراہم کرسکتی ہے۔