اسلام آباد: پاکستان کی 100 بلین ڈالر ایکسپورٹ ویژن کے لیے ایکسپورٹ ایڈوائزری کونسل کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز کی زیر صدارت منعقدہ ہوا ۔ کونسل میں برامدی شعبے کی نمایاں شخصیات بشمول مصدق ذوالقرنین، فواد انور، شاہد سورتی، میاں احسن، یعقوب احمد، عامر فیاض شیخ، شاہد عبداللہ اور احمد کمال شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران پاکستان کی برآمدات کو درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ان صنعتی تاجروں سے مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے دوران، کونسل نے عالمی سطح پر پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے عملی حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کی۔ پرائیویٹ سیکٹر کے ممبران نے فعال طور پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا، اہم مسائل پر روشنی ڈالی اور ان کے حل کے لیے حکمت عملی تجویز کی۔
وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کا سب سے بڑے حصہ ہونے کا اعتراف کیا اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے باوجود یہ شعبہ اپنی پوری صلاحیت سے نیچے کام کر رہا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے، کونسل نے ٹیکسٹائل ایکسپو کے انعقاد کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا، جو کہ ایک پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد ٹیکسٹائل کی برآمدات کو بڑھانا ہے۔
وسیع تر ایجنڈے میں کونسل نے اگلے پانچ سالوں میں ملکی برآمدات کو 50 بلین ڈالر تک لے جانے کی تجاویز پر بھی غور کیا۔ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مشترکہ کوششوں اور تزویراتی اقدامات سے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات 50 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، جو ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر اعجاز نے قومی آمدنی کو بڑھانے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے برآمدات میں اضافے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک مضبوط برآمدی حکمت عملی ممکنہ طور پر قرضوں کے بوجھ کو کم کر سکتی ہے اور عالمی منڈی میں پاکستان کو مسابقتی پوزیشن میں لا سکتی ہے۔
وزیر نے پاکستان کی جی ڈی پی 1 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کا تصور کیا جس سے پاکستان میں اوسط فی کس آمدنی تین گنا بڑھ سکتی ہے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے کو ختم کرنے کے لیے پاکستان کو برآمدات پر مبنی ترقی کی ضرورت ہے۔