جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
FPCCI

کراچی چیمبرآف کامرس کے وفد کی چیئرمین کے پی ٹی سے ملاقات

کراچی: کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے چیئرمین سید سیدین رضا زیدی نے تاجر برادری کی جانب سے شپنگ کمپنیوں کے حد سے زیادہ اور غیر منصفانہ چارجز کی شکایات کو سننے کے بعد شپنگ کمپنیوں سے بغیر کسی جواز کے مختلف ہیڈرز کے تحت بے پناہ چارجز لے کر تاجروں کو لوٹنے پر استفسار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ کے پی ٹی شپنگ کمپنیوں کے کسی بھی غیر قانونی عمل کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔اس لیے شپنگ کمپنیوں کو یہ ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ اپنے رجسٹریشن، لائسنس، متعلقہ قوانین یا کسی بھی معاہدے کی تفصیلات 10 دن کے اندر جمع کرائیں جو انہیں ضرورت سے زیادہ چارجز لینے کا اختیار دیتا ہے۔یہ بات انہوں نے کے پی ٹی آفس میں منعقدہ اجلاس میں کہی جب شپنگ کمپنیوں کے نمائندے اپنے مؤقف کا دفاع کرنے میں ناکام رہے اور حیلے بہانے پیش کرتے رہے۔

اجلاس میں کراچی چیمبر کے صدر افتخار احمد شیخ، ممبر کے پی ٹی بورڈ آف ٹرسٹیز آصف نثار وہرہ، چیئرمین میری ٹائم افیئرز سب کمیٹی ایم فاروق زاہد، چیئرمین کسٹمز اینڈ ویلیوایشن سب کمیٹی وقاص انجم، سابق نائب صدور ناصر محمود اور یونس سومرو،منیجنگ کمیٹی کے رکن اسلم پکھالی کے علاوہ کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشنز، آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن اور پاکستان شپس ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل، ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینلز اور کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز بھی موجود تھے

چیئرمین کے پی ٹی نے پاکستان سے باہر ڈالر بھیجنے کے لیے شپنگ کمپنیوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ شپنگ کمپنیاں پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کر کے کسی بڑے جرم کی مرتکب ہورہی ہیں اور اربوں ڈالر ملک سے باہر بھیج کر ملک کے لیے مزید مسائل پیدا کر رہی ہیں جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے اجلاس میں صدر کے سی سی آئی کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کا جائزہ لینے کے بعد استفسار کیا کہ اتنے بھاری فریٹ چارجز، کرایہ، ڈی او چارجز لینے کی اجازت کس نے دی؟ جس پر شپنگ کمپنیوں کے نمائندوں کی طرف سے کوئی مناسب جواب نہیں دیا گیا۔

کراچی چیمبر کی جانب سے مؤثر اتھارٹی کی عدم موجودگی اور شپنگ کمپنیوں کے خلاف شکایات درج کرنے کے لیے کس سے رابط کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کے پی ٹی ہی وہ درست اتھارٹی ہے جس سے پریشان تاجر شپنگ کمپنیوں کے ساتھ معاملات میں مدد لے سکتے ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی ناانصافی نہ ہو۔اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے مطالبہ کیا کہ فری ڈیز صرف اس وقت شروع ہونے چاہئیں جب جہاز سے اخراج کا عمل شروع ہو نہ کہ جہاز کی آمد کی تاریخ سے جبکہ تمام سرکاری تعطیلات کے ساتھ ہفتہ اور اتوار کو بھی فری ڈیز کی گنتی سے باہر رکھا جائے کیونکہ شپنگ کمپنیاں ہفتہ و اتوار اور تمام سرکاری تعطیلات میں بند رہتی ہیں۔کچھ شپنگ کمپنیاں فری ڈیز کے دوران 10 دن کے لیے پیشگی کرایہ بھی مانگتی ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شپنگ کمپنیاں اضافی رقم کمانے کے لیے جان بوجھ کرپورے عمل کو تاخیر کا نشانہ بنانا چاہتی ہیں۔

اگر ہفتہ اور اتوار کو شپنگ کمپنیاں کا م نہیں کرسکتیں تو انہیں یا تو فری ڈیز کی تعداد کو موجودہ 5 دنوں سے بڑھا کر 15 دن کرنا چاہیے یا پھر کوئی ایسا خودکارطریقہ کار متعارف کرانا چاہیے جس کی بدولت ہفتہ وار چھٹیوں میں بھی دستاویزات قبول کرنے اورڈیلیوری آرڈر جاری کرنے کا عمل بلاتعطل جاری رہے۔ یہ واقعی عجیب ہے کہ کے پی ٹی اور ٹرمینل آپریٹرز 24 گھنٹے کام کرتے رہتے ہیں لیکن شپنگ کمپنیاں دفتری اوقات میں ہفتے میں صرف 5 دن دستاویزات قبول کرنے اور ڈیلیوری آرڈر جاری کرنے کے لیے کھلی رہتی ہیں جو خاص طور پر اس صورت میں زیادہ پریشانی پیدا کرتا ہے جب اصل دستاویزات جمعہ کی دوپہر کو پہنچیں جن کا ڈی او پیر سے پہلے جاری نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں مسلسل تین دن ضائع ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب شپنگ کمپنیوں کے تمام کنٹینرز انشورڈ ہوتے ہیں تو تاجروں کوکنٹینر کوہونے والے نقصانات کے چارجز ادا کرنے پر کیوں مجبور کیا جاتا ہے؟جسے فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ کنٹینرز کو ہونے والے کسی بھی نقصان کا دعویٰ انشورنس فراہم کنندہ سے کیا جا سکتا ہے۔تمام قسم کے چارجز جو مختلف مد میں لیے جا رہے ہیں ان کو ویب سائٹ پر پوسٹ کرکے تشہیر کی جائے اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے یکساں بنایا جائے تاکہ تاجر اپنی کنسائنمنٹ پر ہونے والے ممکنہ اخراجات سے آگاہ ہو سکیں۔افتخار شیخ نے سیکورٹی ڈپازٹس کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ شپنگ چارجز کو بھی نیچے لانے کی ضرورت پر زور دیا جو 70 ڈالر سے لے کر 150 ڈالر تک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینر سیکورٹی ڈپازٹ کی واپسی کے حوالے سے وزارت کے احکامات کے مطابق شپنگ کمپنیاں 7 دن کے اندر سیکورٹی ڈپازٹ کی واپسی کی پابند ہیں لیکن اس کی تعمیل نہیں کی جا رہی اور شپنگ کمپنیاں عموماً ریفنڈ جاری کرنے میں ایک مہینہ لگا دیتی ہیں جو پے آرڈر کی بجائے چیک کی صورت میں واپس کیا جاتا ہے۔

صرف چند شپنگ کمپنیاں اس شرط کی تعمیل کرتی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر 7 دنوں کے اندر سیکورٹی ڈپازٹ واپس نہیں کرتیں۔یہ واقعی تشویشناک ہے کہ اگر ڈی او ایک مخصوص مدت کے اندر نہیں لیا گیا تو متعدد شپنگ کمپنیاں لیٹ ڈی او چارجز کی شکل میں فیس عائد کرتی ہیں جو کہ غیر منطقی ہے۔اس لیے ایسے غیر ضروری چارجز کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔کسی قسم کے رینٹل لاک کو بھی لاگو کیا جانا چاہیے کیونکہ کنٹینر کی ریلیز میں تاخیر کے نتیجے میں اکثر قابل ادائیگی کرایہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اکثر اوقات کنٹینر کی لاگت سے بھی تجاوز کرجاتا ہے۔ٹرمینل آپریٹرز نے اپنے ڈیلیوری چارجز کو بھی 110000 روپے سے بڑھا کر 130000 روپے کر دیا ہے جسے واپس لینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہت زیادہ ہیں اوراس طرح کے کوئی بھی چارجز کے سی سی آئی سے مشاورت کے بعد عائد کیے جانے چاہیے۔

ٹرمینل آپریٹرز کے ڈیلیوری چارجز میں ٹرمینل ہینڈلنگ چارجز بھی شامل ہیں جو کہ خالصتاً ان ہی کے دائرہ اختیار میں ہے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ شپنگ کمپنیاں بھی ٹی ایچ سی وصول کر رہی ہیں لہٰذا ان میں سے کوئی بھی ایک یہ چارجز وصول کرے۔صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ اکثر اوقات تاجروں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ ڈیلیوری آرڈرز اور ریفنڈز کی پیش رفت جاننے کے لیے شپنگ کمپنی میں کس سے رابطہ کریں۔شپنگ کمپنیوں کو اس طرح کی انکوائریوں سے نمٹنے کے لیے فوکل پرسن نامزد کرکے تاجروں کو مطلع کرنا چاہیے جن کے رابطے کی تفصیلات کے سی سی آئی کے ساتھ شیئر کی جائیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ایک خودمختار ریگولیٹری ادارہ قائم کیا جائے تاکہ شپنگ کمپنیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔

About admin

Check Also

Sugar export

شوگر ملوں نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت مانگ لی

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ملک کی شوگر …

Sugar

سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ اعلی سطحی اجلاس

کراچی: 09 اکتوبر 2024، سندھ حکومت کا شگر ملز مالکان اور کاشتکار رہنماؤں کے ساتھ …

Ex Governor

پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیش رفت

اسلام آباد۔ 8اکتوبر2024 : پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے …

Cotton

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بھاؤ مستحکم رہا

کراچی: 05 اکتوبر 2024، مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران پھٹی کی رسد …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے