کراچی (18 جنوری 2024) : صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ 40 نئے تعینات ہونے والے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسرز (ٹی آئی اوز) کو ایف پی سی سی آئی کو تجارتی ڈیٹا، ریسرچ اور مختلف سیکٹرز کے پوٹنیشل کی صلاحیت جانچنے کے لیے آن بورڈ لینا چاہیے؛ تاکہ وہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی امور کے حوالے سے ملک کے سیلز مین کے طور پر نتیجہ خیز کام کرسکیں۔ ٹی آئی اوز اور کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے درمیان رابطہ اور گفت و شنید قومی
معیشت کے مفاد میں ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے زور دیا کہ اب تک پاکستان کے ٹریڈ افسران نے تجارت اور سرمایہ کاری میں پاکستان کی حقیقی صلاحیتوں کو حاصل کرنے میں تاجر برادری کی مدد نہیں کی ہے اور یہ کام اب ہونا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی جو کہ اپیکس باڈی ہے اس مقصد کے حصول کے لیے پوری طرح ان کے ساتھ ہے۔صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے دورہ کرنے والے افسران کو یقین دلایا کہ ایف پی سی سی آئی افسران کو عملی اور تحقیق پر مبنی معلومات فراہم کرے گا؛تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ تجارت سے متعلق رکاوٹیں کہاں ہیں اور ایکسپورٹ پو ٹینشل کو تیز ی سے حاصل کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھانے ہونگے۔
لہذا، انہیں نجی شعبے کے ان پٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے جس کے لیے انہیں موثر کمیونیکشن چینلز قائم کرنے اور کاروباری برادری کے سوالات کا بروقت جواب دینے کی ضرورت ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے ٹی آئی اوز کے وفد کو یہ بھی بتایا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان میں تمام کاروباری اداروں کا ایک اپ ٹو ڈیٹ ڈیٹا بیس قائم کرے گا؛ تاکہ ٹی آئی اوز آسانی سے اور مؤثر طریقے سے کسی بھی مطلوبہ کاروبار تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان کی متعلقہ مواقع کی بابت رہنمائی کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بین الاقوامی درآمد کنندگان کو پاکستان سے ممکنہ برآمد کنندگان کو تلاش کرنے کے قابل بھی بنائے گا۔
سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ اگر تجارتی مشن ماہانہ بنیادوں پر رپورٹس اور ڈیٹا ہمارے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں تو ہم ان کو متعلقہ ڈیٹا اور تحقیق پر مبنی تجاویز باقاعدگی سے فراہم کر سکیں گے۔ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہر ملک اور اس کے شہر وں میں ایکسپورٹ کا کتنا پو ٹینشل موجود ہے۔ ثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے ٹی آئی اوز کو ریسر چ اینڈ ڈویلپمنٹ کی خدمات کی پیشکش بھی کی؛ تاکہ تجارت سے متعلقہ معاملات میں انہیں اپنے فرائض کو مؤثر طریقے سے ادا کرنے اور ملک کی خدمت کرنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی افسران ہمیں بتا سکتے ہیں کہ انہیں کس شعبے یا ملک کے بارے میں معلومات، ڈیٹا، ایکسپورٹ پو ٹینشل کے تجزیہ اور مسابقتی منظر نامے کے بارے میں معلومات کی ضرورت ہے۔
وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے ریاض احمد شیخ نے ایف پی سی سی آئی کی سفارشات سے اتفاق کیا اور مزید کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے لیے انہیں عالمی سرمایہ کاروں، صنعتکاروں اور تاجروں تک اپنی رسائی میں مخصوص انفارمیشن کی ضرورت درپیش ہوتی ہے اور اس معاملے کے لیے انہیں ایف پی سی سی آئی سے مختلف سیکٹر ز سے متعلق سفارشات اور ڈیٹا کی ضرورت ہے۔
مزید برآں، انہیں پاکستان کے مختلف چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور تجارتی اداروں سے منسلک کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی کے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ وہ پاکستان کے مختلف صنعتی علاقوں اور برآمدی شعبوں میں مصنوعات یا خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ رابطہ قائم کر سکیں۔وفد نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ایف پی سی سی آئی دنیا بھر میں اپنے ہم منصب چیمبرز کے ساتھ روابط، مفاہمتی یادداشتوں اور ورکنگ ریلیشن شپ کے ذریعے ان کی مدد کر سکتا ہے اور مشترکہ کوششیں یقینی طور پر اسے ملک کے لیے بہت زیادہ نتیجہ خیز بنا سکتی ہیں۔