کراچی: نگراں سندھ حکومت نے صنعتکاروں کو تمام صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی تنخواہیں قانون کے تحت آن لائن کرنے کی ہدایت کردی.اس سلسلے میں وزیر قانون و انسانی حقوق عمر سومرو کی صدارت میں سندھ کی صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کا 28 محکموں اور صنعتکاروں کے ساتھ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیکریٹری انسانی حقوق سندھ تحسین فاطمہ، چیئرمین سندھ ہیومن رائٹس کمیشن اقبال احمد ڈیتھو، سیکریٹری محنت شارق احمد،سیکریٹری انڈسٹریز رشید احمد سولنگی اور دیگر محکموں کے سیکریٹریز و افسران شریک ہوئے، اجلاس میں تمام متعلقہ محکموں نے صوبائی وزیر کو جی ایس پی پلس کے اہم ضوابط پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی. وزیر انسانی حقوق عمر سومرو کا اجلاس میں افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس پر عمل در آمد نہ ہونے کی صورت میں جی ایس پی پلس کا سٹیٹس واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔
جبری یا رضا کارانہ مشقت، چائلڈ لیبر، کام کی جگہ پر جنس رنگ و نسل عقیدے کی بنیاد پر امتیازی طرز عمل کو ختم کرنا ہوگا، جی ایس پی پلس چلا گیا تو پہر سب کو کشکول اٹھاکر گھومنا پڑے گا. عمر سومرو نے محکمہ محنت اور صنعت کو ہدایت کی کے صنعتوں اور کارخانوں میں کام کرنے والیمزدوروں کی تنخواہیں قانون کیتحت آن لائن کروائی جائیں تاکہ پتا چلے کہ حکومت کی مقرر کردہ اجرت ان کو مل رہی ہے یا نہیں، عمل نہ کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے.
اجلاس میں سیکریٹری صنعت رشید احمد سولنگی کا کہنا تھا کہ سندھ میں پہلے ہی قانون بنا ہوا ہے کہ صنعتکار، صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی تنخواہیں بینک کے تھرو کرنے کے پابند ہیں،بہت سے صنعتکار اس پر عمل نہیں کررہے. چیئرمین سندھ ہیومن رائٹس کمیشن اقبال احمد ڈیتھو نے اجلاس میں بریفنگ دیتے پوئے کہا کہ کافی جگہوں سے شکایات آرہی ہیں کہ مزدوروں کو تنخواہ بھی بہت کم دی جارہی ہے، ہم نے متعدد صنعتوں اور اداروں کو نوٹس بھی جاری کیے ہیں.