دہلی: بھارت کے یورپ اور مشرق وسطیٰ کے اعلی خریداروں کی مضبوط مانگ کو پورا کرنے کے لیے نئے سیزن کے لئے تقریباً 5 لاکھ میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
بھارت سالانہ 40 لاکھ ٹن سے زیادہ باسمتی برآمد کرتا ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت میں بہترین قسم کا باسمتی چاول پیدا ہوتا ہے جو خوشبو اور ذائقہ کے لیے بہت مشہور ہے ۔ ایران، عراق، یمن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، یورپ اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ سمیت دیگر ممالک درآمدی چاول کی ایک اور بڑی منڈی ہیں۔
رواں سال جون میں بھارت نے کم پیداور کے بعد مقامی سطح پر قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے جون میں غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کے بعد اگست میں باسمتی کی بیرون ملک فروخت کے لیے کم از کم برآمدی قیمت 1,200 ڈالر فی ٹن مقرر کی تھی۔
تاہم، جیسے ہی قیمت نے پریمیم قسم کے چاول کی برآمدات میں رکاوٹ ڈالی اور کسانوں کے پاس نئے سیزن کے چاولوں کے بڑے ذخیرے جمع ہو گئے تو بھارتی حکومت نے گزشتہ ماہ باسمتی چاول کی برآمدات کے لیے مقرر کردہ کی قیمت کم کر کے 950 ڈالر فی ٹن کر دی ہے تاکہ کسانوں کے پاس موجود اسٹاک کو کم کیا جا سکے کیونکہ چاول کی اگلی فصل بھی آنے والی ہے۔
بھارتی تاجروں نے بین القوامی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ اگست کے فیصلے کے بعد تجارت ٹھپ ہو گئی تھی اور لیکن اب برآمدی قیمت میں کمی نے باسمتی چاول کی تجارت میں نئی جان ڈال دی ہے۔
بھارت کے رائس ایکسپورٹرز فیڈریشن کے صدر پریم گرگ نے کہا، "ہندوستان کی باسمتی چاول کی نئی فصل میں کافی دلچسپی ہے اور اب تک ہم نے تقریباً 500,000 ٹن کے برآمدی معاہدے کیے ہیں۔ انہوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں چاول کے مزید آرڈر بھی ملیں گے اور ایک بار پھر بھارت کی چاول کی برآمد بڑھے گی۔