اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران وفاقی حکومت کے کل قرض (ملکی اور بیرونی) اسٹاک میں ایک ہزار 641 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر کے دوران مرکزی حکومت کے مجموعی ملکی اور بیرونی قرضوں کے ذخیرے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے ساتھ اکتوبر 2023 کے آخر تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا ذخیرہ 62،482 ارب روپے ہو گیا جو جون 2023 کے آخر تک 60،841 ارب روپے تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے ملکی اور بیرونی وسائل سے قرض لینے پر مجبور ہے کیونکہ ملکی ٹیکس ریونیو کی وصولی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ جبکہ بیرونی فنانسنگ کی عدم موجودگی میں حکومت مکمل طور پر گھریلو قرضوں پر منحصر ہے، جس میں ملکی قرضوں کے ذخیرے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
تفصیلی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ زیر جائزہ مدت کے دوران ملکی قرضوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا جو کہ 4 فیصد یا 1،599 ارب روپے بڑھ گیا۔ وفاقی حکومت کا گھریلو قرضہ اکتوبر 2023 میں بڑھ کر 40،409 ارب روپے ہو گیا جو جون 2023 میں 38،810 ارب روپے تھا۔
وفاقی حکومت کے ملکی قرضوں میں اکتوبر 2023 کے آخر تک مستقل قرض 28،033 ارب روپے، غیر فنڈ شدہ قرض 2،881 ارب روپے، غیر ملکی کرنسی کا قرض 378 ارب روپے اور قلیل مدتی قرضہ 8،988 ارب روپے شامل ہے۔
رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ اکتوبر 2023 میں 22،031 ارب روپے کے مقابلے میں 42 ارب روپے سے بڑھ کر 22،073 ارب روپے ہو گیا۔ اس میں 22،041 ارب روپے طویل مدتی اور 31.8 بلین روپے مختصر مدت کے قرضے شامل ہیں۔
زر مبادلہ کی شرح میں استحکام اور ڈالر کے مقابلے میں پاک روپے کی قدر میں اضافے نے بیرونی قرضوں کے ذخیرے میں کمی کا باعث بنا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جون 2023 میں امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ 286.39905 روپے تھی جو اکتوبر 2023 میں 281.5200 روپے تھی۔