کراچی: پاکستان بزنس فورم نے سال 2023 کو معاشی طور پرسخت اور غیر معمولی سال قرار دے دیا. سال 2023 میں روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 56 روپے تک گرا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس فورم نے سال 2023 کو معاشی طور پر بدترین سال قرار دے دیا، پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد کا کہنا ہے کہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل ملک کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔2023 میں ہوش ربا ٹیکسوں نے عوام اور بزنس کمیونٹی کی کمر توڑکر رکھ دی۔2023 میں بجلی اور گیس کے نرخ نے کاروبار کرنے کی لاگت کے بنیادی فرق کو ہی ہلا کر رکھ دیا۔
جون 2024 کو ختم ہونے والے رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے؛ معاشی ترقی کے لئے ملکی مصنوعات کا فروغ ناگزیر؛ حکومت کو 2024 میں آئی ایم ایف پروگرام سے گریز کرنا چائیے ورنہ مزید مہنگائی ہوگی؛ ملکی خرچہ 14 ہزار ارب جبکہ آمدن 8 ہزار ارب کے قریب جس میں توازن لانے کی ضرورت؛ انھوں نے کہا SIFC کو 2024 میں مزید جدت اور ٹیکس نظام میں شفافیت کی ضرورت ہے؛
2024 میں ملکی برآمدات 50 ارب ڈالر پر لے کر جانا ہوگا؛ پی بی ایف نے واضح کر دیا کہ بجلی کا موجودہ ٹیرف کم کرنا پڑے گا ورنہ معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔ 2024 پاکستان کی مالیاتی بہتری کا امتحان ہوگا روپے کی قدر کو 250 پر فکس کرنا پڑے گا، عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی؛ 2024 میں نجکاری کے عمل کو تیز کرنا پڑے گا، کارپوریشنز چلانا حکومت کا کام نہیں.