کراچی، جولائی 29، 2024: زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ کو 30 جولائی 2024ء سے 100 بی پی ایس کم کرکے 19.5 فیصد کرنےکا فیصلہ کیاہے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ جون 2024ء کی مہنگائی توقع سے تھوڑی بہتر تھی۔ کمیٹی نے تخمینہ لگا یا کہ مالی سال 25ء کے بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی پر اثر زیادہ تر گذشتہ توقعات کے مطابق تھا۔بیرونی کھاتہ مسلسل بہتر ہوتا رہا جیسا کہ قرضے کی خاصی ادائیگیوں اور دیگر ذمہ داریوں کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے عکاسی ہوتی ہے ۔ ان حالات اور ان کے ساتھ نمایاں طور پر مثبت حقیقی شرح سود—کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھتے ہوئے معاشی سرگرمی کو تقویت دینے کے لیے پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی گنجائش ہے ۔
ایم پی سی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ اوّل، مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ تیزی سے کم ہوا ، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی اور وہ 4.4 ارب ڈالر سے بہتر ہوکر آخر جون 2023ء میں 9.0 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے۔ دوم، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ لگ بھگ 7.0 ارب ڈالر کے ای ایف ایف پروگرام کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ کرنے میں کامیاب رہا۔ سوم، جولائی میں کیے گئے احساسات کے سروے سے مہنگائی کی توقعات میں اضافہ اور صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے اعتماد میں کمی دکھائی دی۔ چہارم، حالیہ ہفتوں کے دوران تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ رہا ہے جبکہ دھاتوں اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں نرمی آئی ہے۔ آخر میں، مہنگائی کا دباؤ کم اور لیبر مارکیٹ کے حالات بہتر ہونے سے ترقی یافتہ معیشتوں میں مرکزی بینکوں نے بھی اپنے پالیسی ریٹس کم کرنے شروع کردیے ہیں۔
اس پیش رفت کی بنیاد پر کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ آج کے فیصلے کے باوجود مہنگائی کو 5-7فیصد کے وسط مدتی ہدف کی جانب گامزن رکھنے کے لیے زری پالیسی موقف کافی سخت ہے۔ یہ تجزیہ ہدف کے مطابق مالیاتی یکجائی کے حصول، مجوزہ بیرونی رقوم کی آمد اور ساختی اصلاحات کے ذریعے معیشت میں مضمر کمزوریوں کو دور کرنے سے مشروط ہے۔
حقیقی شعبہ
بلند تعدد والے تازہ ترین اظہاریے بدستور معتدل معاشی سرگرمیاں دکھا رہے ہیں۔ گاڑیوں اور پٹرولیم مصنوعات (ماسوائے فرنس آئل) کی فروخت اور کھاد کا استعمال جون میں ماہ بماہ بڑھا ہے۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں بھی مئی 2024ء کے دوران تیزی سے بہتری آئی جس میں اہم کردار ملبوسات کے شعبے کا ہے۔ زرعی شعبہ مالی سال 24ء میں مستحکم کارکردگی دکھانے کے بعد، توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران سست نمو کا مظاہرہ کرے گا۔ خلائی سیاروں سے لی گئی تازہ ترین تصاویر اور خریف کی فصلوں کے لیے خام مال کی صورتِ حال بھی اس توقع سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم صنعت اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیاں بحال ہونے کی توقع ہے جس کی وجہ نسبتاً کم شرح سود اور بجٹ کے تحت ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہے۔ اس بیاد پر زری پالیسی کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ مالی سال 25ء میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد تک رہے گی جو گذشتہ سال 2.4 فیصد رہی تھی۔
بیرونی شعبہ
جاری کھاتے میں مسلسل تین ماہ تک فاضل رقم رہی تاہم زری پالیسی کمیٹی کے خدشات کے مطابق مئی اور جون میں اس میں خسارہ درج کیا گیا۔ اس خسارے کی بڑی وجہ بلند منافع منقسمہ (ڈیوایڈینڈ) اور منافع کی ادائیگی ہے، اور درآمدات میں موسمی اضافہ ہے جس نے برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات میں ہونے والے نمایاں اضافے کے اثرات زائل کردیے۔ بحیثیتِ مجموعی مالی سال 24ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو کر گذشتہ سال جی ڈی پی کے 1.0 فیصد سے سکڑ کر 0.2 فیصد رہ گیا۔ اس کے علاوہ مالی رقوم کی بحالی سے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بڑھانے میں مدد ملی۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مستقبل میں نمو کے امکانات کے پیشِ نظر درآمدات میں معتدل اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ کارکنوں کی ترسیلات میں زبردست نمو برقرار رہنے سے، اور برآمدات بڑھنے سے توقع ہے کہ مالی سال 25ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے صفر سے 1.0 فیصد تک کی حد میں رہے گا۔ کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ مالی رقوم کی متوقع آمد جس میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت منصوبہ جاتی سرکاری رقوم کی آمد بھی شامل ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کے اس خسارے کو پورا کرنے میں اور زرِ مبادلہ کے بفرز کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے گی۔
مالیاتی شعبہ
مالی سال 24ء کے دوران حکومت کے نظرِ ثانی شدہ تخمینے مالیاتی توازن میں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں ، کیونکہ بنیادی توازن فاضل میں تبدیل ہوگیا اور مجموعی خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوگیا۔ تاہم بجٹ میں بیرونی اور نان بینک فنانسنگ میں کمی کے سبب ملکی بینکاری نظام پر حکومت کے انحصار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیٹی نے خسارے کی مالکاری کے لیے بینکوں پر بڑھتے ہوئے انحصار، جس کی وجہ سے نجی شعبے کے لیے قرضے کی گنجائش کم ہو رہی ہے، پر تشویش کا اظہار کیا ۔ مالی سال 25ء کے لیے حکومت نے بنیادی فاضل کا ہدف جی ڈی پی کا 2.0 فیصد مقرر کیا ہے۔ ایم پی سی نے مجموعی کلّی معاشی استحکام کی اعانت کے لیے متوقع مالیاتی یکجائی اور طے شدہ بیرونی رقوم کے بروقت حصول نیز مستقبل کے معاشی دھچکوں کا جواب دینے کے ضمن میں ملک کے لیے مالیاتی اور بیرونی بفرز کی تعمیر پر زور دیا۔
زر اور قرضہ
زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مالی سال 24 ءکے دوران زری مجموعے کے اجزائے ترکیبی اور رجحانات سخت زری پالیسی موقف کے مطابق رہے۔ زرِ وسیع (ایم 2) اور زرِ بنیاد میں بالترتیب 16.0 فیصد اور 2.6 فیصد اضافہ ہوا، جو نامیہ جی ڈی پی کی نمو سے بہت کم ہے۔ ایم 2 میں تقریبا ًساری نمو بینک ڈپازٹس کی وجہ سے رہی جبکہ زیر ِگردش کرنسی تقریبا ًپچھلے سال کی سطح پر برقرار رہی۔ اس کے نتیجے میں کرنسی اور ڈپازٹ کا تناسب بہتر ہوا اور یہ آخر ِجون 2023 ءکے 41.1 فیصد سے کم ہو کر آخر ِ جون 2024 ء میں 33.6 فیصد رہ گیا۔ اسی دوران ، بیرونی کھاتے میں بہتری نے زری پھیلاؤ میں خالص بیرونی اثاثوں کے حصے میں اضافہ کیا۔ دریں اثنا، نجی شعبے کے لیے قرضوں کی کم مانگ کے ساتھ بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو میں کمی واقع ہوئی۔ کمیٹی نے ان پیش رفتوں کو مہنگائی کے منظرنامے کے لیے سازگار قرار دیا ۔
مہنگائی کا منظرنامہ
8۔ حسبِ توقع،جون 2024ء میں عمومی مہنگائی بڑھ کر سال بسال 12.6 فیصد تک پہنچ گئی، جو مئی میں 11.8 فیصد تھی۔ اس کی بڑی وجہ بجلی کی بلند قیمتیں اور قیمتوں میں عید کے باعث اضافہ ہے، جس کے اثرات ایندھن کی ملکی قیمتوں میں کمی کے باعث جزواً زائل ہوگئے۔ اس دوران گذشتہ دوماہ میں قوزی مہنگائی (کور انفلیشن)تقریباً 14 فیصد رہی۔ زری پالیسی کمیٹی کے تخمینے کے مطابق ، اگرچہ مالی سال 25ء کے بجٹ کے مہنگائی کے اثرات بڑی حد تک توقعات کے مطابق ہیں، تاہم دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان اقدامات کے مکمل اثرات کو ملکی قیمتو ں پر کّلی طور پر ظاہر ہونے میں اب تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے مہنگائی کے منظرنامے کے حوالے سے مالیاتی ضیاع (فیسکل سلپ پےجیز) اور توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے عارضی فیصلوں کے خطرات نوٹ کیے۔ دوسری جانب ، ان رجحانات پر غور کرنے کے بعد – خاطر خواہ سخت زری پالیسی موقف اور جاری مالیاتی یکجائی کے تعین- مالی سال 25ء میں اوسط مہنگائی 11.5 سے 13.5 فیصد رہنے کی توقع ہے ، جو مالی سال 24ء میں 23.4 فیصد کی شرح سے خاصی کم ہے۔