جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
KCCI

شرح سود میں خاطر خواہ کمی کرنے کا مطالبہ

کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو اُمیدوں کے برعکس ایک فیصد کم کرکے 19.5 فیصد کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی شرح سود میں خاطر خواہ کمی کی توقع کر رہا تھا لیکن بدقسمتی سے صرف ایک فیصد کمی کی گئی جس میں 300 سے 500 بیسس پوائنٹس کی کمی ہونی چاہیے تھی۔100 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب 19.5 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے زیادہ جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے تاکہ اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ لاتے ہوئے 7 سے 8 فیصد کے درمیان ہونا چاہئے جو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہے۔

ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ تاجر برادری سود کی شرح کو سنگل ڈیجیٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے توسیع کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں نرمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ یہ مسلسل دوسری کمی ہے جس نے شرح سود کو 22 فیصد سے کم کر کے 20.5 فیصد اور اب 19.5 فیصد کر دیا ہے۔اس سے کسی حد تک معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کاروبار اور صارفین پر مالی بوجھ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے سخت مانیٹری پالیسی مؤقف کی وجہ سے قرضے غیر معمولی مہنگے ہوئے جس کے باعث معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا  خاص طور پر کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا جس نے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بری طرح مشکلات سے دوچار کردیا ہے اس لیے خاطر خواہ کمی کی صورت میں ریلیف ناگزیر ہو گیا ہے۔ہم شرح سود میں لگاتار دوسری کمی کو سراہتے ہیں تاہم یہ امید کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک اپنے اگلے جائزے میں پالیسی ریٹ میں کم از کم 300 سے 500 بیسز پوائنٹس کی کمی کے ساتھ یہ رجحان جاری رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مہنگائی میں زبردست کمی آئی ہے لیکن پاکستان کے معاملے میں یہ اسٹیٹ بینک کے سخت مانیٹری پالیسی کے مؤقف کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے انتظامی اقدامات کے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار میں بہتری کی وجہ سے ہے۔ روپے کی قدر میں استحکام بھی مہنگائی کو کم کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ  در حقیقت پاکستان میں بھاری مقدار میں اجناس باقاعدگی سے درآمد کی جاتی ہیں اس لیے روپے کی قدر براہ راست مہنگائی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔افتخار احمد شیخ نے شرح سود میں مزید کمی کی امید ظاہر کی جس کا ملک کی پوری تاجر برادری بڑے پیمانے پر خیرمقدم کرے گی جو کاروبار کرنے کی انتہائی زیادہ لاگت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

About admin

Check Also

SBP

پاکستان کے ڈجیٹل معیشت کی جانب پیش قدمی

کراچی، 20 دسمبر 2024، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 25ء کی پہلی سہ …

Sialkot

وفاقی وزراء کی برآمدات کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی

سیالکوٹ، 19 دسمبر 2024: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے وزیر دفاع خواجہ محمد …

FO Addressing

وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کا تاریخی فیصلہ

اسلام آباد، 19 دسمبر 2024: وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت، محترمہ فوزیہ وقار نے ایک …

DALFA Cattle Show

ڈیلفا کیٹل شو 17 سے 19 جنوری 2025 تک کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا

کراچی، 18 دسمبر 2024: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر کراچی کے گورنر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے