ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ ان لینڈ ریونیو کراچی نے اربوں روپے ٹیکس چوری کرنے والی کمپنی کی 58 مزید جعلی کمپنیوں کا سراغ لگا لیا۔
جنید امپکس اور ٹریڈ زون نامی دو کمپنیوں سے شروع ہونے والی تحقیقات میں اثر ورسوخ کے زریعے سرد خانے کی نذر ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل آڈٹ ان لینڈ ریونیو کراچی کے یکم اگست 2024 میں کوئلہ کی خریداری کی آڑ میں قومی خزانے کو 11 ارب سے زائد کا نقصان پہچانے والی دو جعلی کمپنیوں میسرز جنید امپکس اور میسرز ٹریڈ زون کی تحقیقات میں 15 اگست کو ابتدائی چالان عدالت میں جمع کروادیا ہے۔
جس میں ان دونوں کمپنیوں سے منسلک 58 نئی کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے جو جعلی رجسٹریشن کے زریعے قومی خزانے کو سیلز ٹیکس چوری میں اربوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ملزم محمدجنید نے ٹیکس فراڈ کرنے اور قومی خزانے کو محصولات سے محروم کرنے کی نیت سے ایف بی آر میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن کروائی اور محمد جنید نے محمد اجمل خان کے ساتھ مل کر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
دستاویزات کے مطابق محمدجنید اورمحمد اجمل خان نے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا اور دونوں نے مل کرمیسرز جنیدامپیکس اور میسرزٹریڈزون کے درمیان 59 کروڑکی جعلی خریداری ظاہر کی کرکے 10کروڑروپے کا سیلز ٹیکس چوری کیا۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ میسرز ٹریڈ زون نے سیلز ٹیکس (آوٹ پٹ ٹیکس) کی مد میں66 ارب 54 کروڑروپے مالیت کی کوئلے کی بوگس سیلز ظاہر کرکے 11 ارب32 کروڑکا سیلز ٹیکس قومی خزانے میں ادا نہیں کیا جبکہ جنیدامپیکس نے کوئلے کی کوئی خریداری نہیں کی ہے۔
جنید امپیکس اور ٹریڈزون نے کوئلے کی فروخت یا خریداری کے وقت قومی خزانے میں سیلز ٹیکس کی مد میں ایک روپیہ جمع نہیں کروایا۔
مذکورہ دونوں ملزمان نے ملک کے چند طاقتور کاروباری گروپوں اور خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کی چوری کی ہے۔