اسلام آباد۔ 8اکتوبر2024 : پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے جس میں پاک ساورن ویلتھ فنڈ کاقیام اور مالیاتی شعبے میں بھاری سرمایہ کاری شامل ہے، اس ضمن میں الوریز مارسل مڈل ایسٹ گروپ اور اُن کے عالمی گروپ کی طر ف سے پاکستان میں مالیاتی شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے مالیاتی ٹیم کے ہمراہ وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ،نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان سے ملاقات اور اعلیٰ سطحی اجلاس کیا جس میں ڈاکٹررضا باقر نے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کو ساورن ویلتھ فنڈ کے قیام کی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اپنی گفتگو میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کے لئے ہر ممکن مدد اور سہولت بہم پہنچا رہی ہے جبکہ چین، روس، وسطی ایشیائی ریاستوں و دیگر ممالک سے مشترکہ کاروباری منصوبے شروع ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے دورس نتائج کے حامل دیرپا اقدامات کر رہے ہیں جس سے پاکستان کے مالیاتی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں اور سٹاک ایکسچینج میں بھی ریکارڈ سطح کا عبور کر نا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ ویلتھ فنڈکا قیام ایک اور اہم کامیابی ہوگی اور ہم ہر طرح کی بیرونی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی ڈسپلن کو بہتر بنا کر ہی ”گڈ گورننس”یقینی بنا سکتے ہیں اور ایسے فنڈز کا قیام موجودہ پالیسیوں پر عالمی اعتماد کا اظہار ہو گا جو موجودہ حکومت نے گزشتہ 6ماہ میں متعارف کرائی ہیں۔اس اجلاس میں پاک ساورن ویلتھ فنڈ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ یہ اقدام مالیاتی استحکام کا باعث ہو گا جس سے پاکستان کے معاشی حالات میں مزید بہتری آئے گی۔
اعلیٰ سطحی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ساورن ویلتھ فنڈ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر اور مینجنگ ڈائریکٹر عبداللہ ایباری اورسینئر ایسوسی ایٹ امین یعقوبی نے بتایا کہ اس فنڈ کا مقصد نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے جبکہ جی سی سی اور گلف ممالک بھی اس ساورن فنڈ کے ممبران میں شامل ہیں۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ کراچی میں کوسٹل ہائی وے، بیچ ریزارٹ اور گرین سٹی جیسے منصوبے شروع ہو سکتے ہیں جس کے لئے اس ادارے کو سرمایہ کاری بورڈ اور نجکاری کی وزارتیں مکمل تعاون فراہم کریں گی۔ اجلاس میں الوریز مارسل مڈل ایسٹ گروپ اور حکومت کے مابین75اور25 فیصد کی شراکت اور آزادانہ فنانشل ایڈوائزر کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ پاک ساورن ویلتھ فنڈ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال اور باہمی مشاورت کی گئی۔