کراچی: اسپیشل جج اینٹی کرپشن سینٹرل نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے مقدمے میں پی آئی اے طیاروں کے ہرزہ جات خریداری میں بے ضابطگیوں میں شامل ملزمان ڈپٹی جنرل منیجر پی آئی اے شاہد اعجاز اور عبد الوہاب آرائیں کو 40 ہزار امریکی ڈالر جرمانے کی قید سناتے ہوئے بیرون ملک فرار ہونے والے سابق ڈی جی سلیم سیانی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی میں پی آئی اے طیاروں کے لئے 2010 سے 2013 کے درمیان ہرزہ جات کی خریداری کے شروع ہونے والی انکوائری جو 2014 میں مقدمہ الزام نمبر 8/14 میں تبدیل کر کے اس وقت کے تفتیشی افسر انسپکٹر محمد اقبال نے تحقیقات شروع کی تھیں اس مقدمے کی تفتیش کے دوران بوئنگ طیاروں کی خریداری کے لئے امریکی فرم کا نام استعمال کیا گیا اور پی آئی اے میں کلرک کی حیثیت سے ڈیلی ویجز پر بھرتی ہونے والے عبد الوہاب آرائیں نے لوکل کمپنی کے زریعے پرزوں کی سپلائی شروع کی اور اس کمپنی کو اس وقت کے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلیٰ افسران کی مکمل آشیرباد حاصل رہی۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو تحقیقات کے دوران 95ہزار امریکی ڈالر کی مالیت پر ملنے والے ہرزے کو پی آئی اے کو 2لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالر میں فروخت کئے جانے کے واضح شواہد ملے ۔
واضح رہے کہ لوکل کمپنی پی آئی اے کی جانب سے آرڈر ملنے پر جو ای میل کی جاتی وہ بظاہر امریکی فرم کو کی جاتی تھی لیکن وہ لوکل کمپنی کو موصول ہوتی تھی اور اس لوکل کمپنی کے زریعے امریکی فرم سے طیاروں کے ہرزہ جات کی خریداری کی جاتی اور بعد ازاں دوگنی قیمت پر پی آئی اے کو فروخت کیا جاتا تھا جس سے قومی خزانے کو نقصان اٹھانا پڑا۔
اس مقدمے میں اس وقت کے ڈی جی سلیم سیانی بھی نامزد ملزمان میں شامل تھے تاہم 2013 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی وفاق میں مدت مکمل ہونے کے بعد سلیم سیانی بیرون ملک چلے گئے تھے۔بدھ کو اسپیشل جج اینٹی کرپشن سینٹرل ون کی جج ڈاکٹر شبانہ وحید نے بدھ کو 8 برس بعد مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان پر 40 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے جب کہ اس مقدمے میں نامزد ملزم سابق ڈی جی سلیم سیانی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے ہیں ۔