کراچی: ورلڈ فیڈریشن آف ہیموفیلیا کا ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان پہنچ گیا ۔ 2015 سے ہیموفیلیا کے مریضوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے آغاز کے بعد ورلڈ فیڈریشن آف ہیموفیلیا کے کسی اعلیٰ سطحی وفد کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے ۔
اس گیارہ روزہ دورے کے آغاز پر وفد جمعرات کو کراچی پہنچا ۔ جہاں وفد کی میزبانی کے فرائض ہیموفیلیا ویلفئیرسوسائٹی کراچی سرانجام دے رہی ہے ۔ یہ وفد 26 نومبر تک کراچی میں قیام کرے گا۔
ہیموفیلیا ویلفئیرسوسائٹی کراچی کے ترجمان کے مطابق اس کے بعد وفد ملک کے مختلف شہروں کا دورہ کرےگا ۔ ایچ ایف پی / ڈبلیوایف ایچ کی نیشنل ایگزیکٹو کونسل کے رکن اورہیموفیلیا ویلفئیر سوسائٹی کراچی کے بانی اور سی ای او راحیل احمد خان نے دورے کی تفصیلات بتائیں۔
وفد ڈبلیوایف ایچ کے صدر سیزار گریڈو، ڈبلیو ایف ایچ ریجنل مینجر ( مشرق وسطی) رعنا سیفی اور فلپ آندرے ڈی مورلوس پر مشتمل ہے۔ 147 ترقی پزیرممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے ان سب میں ڈبلیو ایف ایچ انتہائی اہمیت کا حامل عالمی ادارہ ہے۔ ڈبلیو ایف ایچ کی اس مرض سے مقابلے کےلئے کوششیں ہمہ جہتی ہیں۔ ڈبلیو ایف ایچ کے تحت انسانی امداد کے مختلف پروگراموں کے تحت جدید ترین علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ این ایم اوز کو بااختیار بنانا، ہیموفلییا سے متاثرہ لوگوں اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والوں کو آگاہی اور وسائل فراہم کرنا بھی اس کا طرہ امتیاز ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد کی شناخت، مدد، علاج اور بچاؤ کو ممکن بنایا جاسکے۔ یہ ادارہ مشترکہ مقاصد کے حصول کےلئے عالمی تعاون کو بھی ناگزیر قرار دیتا ہے۔
” ہیموفیلیا کےساتھ شراکت داروں کی یک جہتی ” کے عنوان سے ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے تحت مقامی ہوٹل میں جمعہ کو ایک سیمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کے مہمان خصوصی ڈبلیو ایف ایچ کے صدر سیزار گریڈو ہوں گے۔
اس سیمینار کے دیگر مقررین میں رعنا سیفی، ریجنل مینیجر(مشرق وسطی)، سلمان عبداللہ مراد، ڈپٹی مئیر کراچی، محمد ساجد جوکھیو، سابق وزیرسوشل ویلفئیرسندھ، ڈاکٹرفیض احمد منگی، چیف ٹیکنیکل افسر ہیلتھ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، اخترشاہین رند، سینیر صحافی اور اینکر پرسن، شہریش فاطمہ، مینیجرپیشنٹ ویلفئیرایسوسی ایشن سول اسپتال کراچی، ڈاکٹرصبا جمال، ڈائریکٹر انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ کئیرنیٹ ورک، ڈاکٹر آغا عمر دراز خان، چیف پیتھا لوجسٹ، حسینی بلڈ بینک، ڈاکٹر عرشی ناز، اسٹنٹ پروفیسر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، ڈاکٹر درناز جمال، سربراہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی، ڈاکٹر ثمرہ وحید – ہیماٹولوجسٹ، منیجر ریجنل بلڈ سینٹر کراچی (فاطمید فاؤنڈیشن)، ڈاکٹر شبنیز حسین – ہیماٹولوجسٹ ہیڈ بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز انڈس اسپتال ,عباس علی زیدی – نیشنل ممبر آرگنائزیشن این ایم او اور صدر ہیموفیلیا فاؤنڈیشن، ڈاکٹر منیرہ برہانی – پروفیسر ہیماٹولوجسٹ، انیس الرحمان – صدر ایچ ڈبلیو ایس کے، فخر عالم زیدی – بانی ممبر اور فنانس سیکریٹری، رانا اصغر علی – وی سی ایچ ڈبلیو ایس کے اور شاہد داؤد – بانی جنرل سیکرٹری ایچ ڈبلیو ایس کے شامل ہیں
۔راحیل احمد خان کے مطابق ہفتے کے روز ڈبلیو ایف ایچ کی ٹیم ناظم آباد میں ایچ ڈبلیو ایس کے ماڈل ٹریٹمنٹ سینٹر کا دورہ کرے گی جہاں ان کے ساتھ نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز بھی شریک ہوں گے۔ وہاں ایچ ڈبلیو ایس کے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا جائےگا اور اس کے بعد میڈیا بریفنگ بھی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف ایچ اور ایچ ڈبلیو ایس کے باہمی تعاون سے مستقبل میں انسانی امداد کی ضروریات، مریضوں کو بااختیار بنانے، عالمی معیار کے علاج، فلاح و بہبود اور سرکاری محکموں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جائےگا۔ ان اقدامات کا مقصد اس باہمی اشتراک کو مزید مضبوط بنانا ہے جس کی مدد سے ہیموفیلیا میں مبتلا لوگ بھی ایک صحت مند اور تناؤ سے پاک زندگی گزار سکیں۔
راحیل احمد خان نے بتایا کہ ڈبلیو ایف ایچ نے پاکستان میں 62 ملین آئی یوز اینٹی ہیموفیلیا انجیکشن عطیہ کیے ہیں جن کی مالیت تقریباً 62 ارب پاکستانی روپے ہے اور یہ لگ بھگ 4 ہزار مریضوں کےلئے ہیں تاہم یہ قومی ضرورت کا تقریباً 15 فیصد پورا کرتا ہے۔ ہمارے پاس 25000 سے زیادہ متوقع ہیموفیلیا کے مریض ہیں اور ہمیں اس طرح کی مزید امداد کی ضرورت ہے۔ ہم اس مدد کے لیے ورلڈ فیڈریشن آف ہیموفیلیا کے بے حد مشکور ہیں اور اس انسانی امداد کو بڑھانے پر زور دیتے ہیں تاکہ دوسرے مریضوں کو بھی علاج کی یہ سہولت میسر آسکے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ نے صرف ایک بار چھ بچوں کے علاج کے لیے سوسائٹی کو دو کروڑ چالیس لاکھ روپے کی امداد دی تھی جسے بڑھانے اور مستقل جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ہیموفیلیا ایک پیدائشی اور عام طور پر وراثت میں ملنے والا جان لیوا خون بہنے کا عارضہ ہے جو خون کے جمنے کے ناکافی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ حالت مریضوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہے، اندرونی اور بیرونی خون بہنے کی وجہ سے معذوری اور قبل از موت کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
سال 2016 سے، ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی جوکہ سندھ کی ایک غیرمنافع بخش تنظیم ہے بارہ سو سے زائد مریضوں کو ضروری دیکھ بھال اور مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جن میں سے امکانی طور پر 5230 افراد ہیموفیلیا اور خون بہنے کی دیگر امراض سے متاثر ہیں۔ ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی نے سندھ کے محکمہ صحت کے ساتھ ایک فریم ورک معاہدہ بھی کیا ہے۔ ان تمام کوششوں کا مقصد سندھ میں ہیموفیلیا اور خون کے ضیاع سے متاثر ہونےوالے مریضوں کی حالت کو بہتر بنانا ہے۔