جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
SBP Policy Rate

شرح سود 22 فیصد پربرقرار رکھنے کا فیصلہ

بینک دولت پاکستان نے شرح سود کو اگلے دو ماہ کے لیے 22 فیصد پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اس بات کا فیصلہ منگل کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت زرعی پالیسی کے ہونے والے اجلاس میں کیا گیا.

زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔اس فیصلے میں نومبر کے دوران مہنگائی پر، جو ایم پی سی کی گذشتہ توقعات سے قدرے زیادہ تھی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثر کو پیش نظر رکھا گیا۔ کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے منظرنامے کے لیے اس کے مضمرات ہوسکتے ہیں، گو کہ تلافی کرنے والے کچھ عوامل موجود ہیں خصوصاً تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی اور زرعی پیداوار کی بہتر دستیابی۔ مزید برآں، کمیٹی کا تخمینہ یہ تھا کہ بارہ ماہ کی مستقبل بین بنیاد پر حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔

2۔         زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اکتوبر کے اجلاس کے بعد ہونے والی بعض پیش رفتوں کا ذکر کیا۔اوّل، آئی ایم ایف ایس بی اے پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر اتفاق سے رقوم کی آمد کا راستہ کھل جائے گا اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔ دوم، مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی کے لیے سہ ماہی جی ڈی پی نمو کا نتیجہ ایم پی سی کی معتدل معاشی بحالی کی توقع کے مطابق رہا ۔ سوم، اعتماد ِصارف اور اعتماد ِکاروبار کے حالیہ سرویز سے احساسات میں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔ آخر میں، قوزی گرانی (core inflation) ابھی تک بلند سطح پر ہے اور بتدریج ہی نیچے آرہی ہے۔

3۔         ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے  کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ زری پالیسی کا موقف مالی سال 25ء کے آخر تک 5-7 فیصد مہنگائی  کے ہدف کے حصول کے لحاظ سے موزوں ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تخمینہ ہدف کے مطابق مسلسل مالیاتی یکجائی(consolidation)اور منصوبے کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد سے مشروط ہے۔

حقیقی شعبہ

4۔         ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مالی سال 24ء کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی بحالی معتدل رہنے کی توقع ہے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی 2.1 فیصد سال بسال بڑھی جبکہ گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 1.0 فیصد نمو ہوئی تھی۔ پچھلی توقع کے مطابق شعبہ زراعت میں بحالی اس نمو کا سب سے اہم محرک تھی۔ اشیا سازی کے شعبے میں بھی معتدل نمو ریکارڈ کی گئی جس میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم)گذشتہ چار ماہیوں میں سکڑنے کے بعد مثبت ہوگئی۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبے کے برخلاف خدمات کے شعبے کی نمو کم رہی۔

بیرونی شعبہ

5۔         زری پالیسی کمیٹی نے  جاری کھاتے کے توازن میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا کیونکہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 24ء کے دوران خسارہ 65.9 فیصد سال بسال گھٹ کر 1.1 ارب ڈالر رہ گیا۔اگرچہ درآمدات کم ہوئیں تاہم برآمدات غذائی اشیا خصوصاً چاول کی وجہ سے تھوڑی بڑھیں۔ مزید یہ کہ باضابطہ چینلز سے رقوم منتقل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی دی گئی ترغیبات اور حکومتی اقدامات ، نیز کرب پریمیم کے معمول پر آنے کی وجہ سے اکتوبر اور نومبر 2023ء میں پچھلے سال کے انہی مہینوں کی نسبت کارکنوں کی ترسیلات زر بھی بہتر ہوئیں۔تاہم جولائی سے کم سرکاری رقوم کی اور قرضوں کی جاری واپسی  کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بتدریج کمی آئی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی نے توقع ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل سے امکان ہے کہ رقوم کی آمد نیز زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت ِحال بہتر ہوگی۔

مالیاتی شعبہ

6۔         کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مالیاتی اظہاریوں میں بہتری جاری رہی اور ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں مضبوط نمو ہوئی ہے۔جولائی تا نومبر مالی سال 24ء کے دوران ایف بی آر ٹیکس وصولی 29.6 فیصد بڑھ گئی جبکہ پیٹرولیم ڈویلمپمنٹ لیوی کی خاصی نمو اور اسٹیٹ بینک کے کافی منافع کے باعث نان ٹیکس محاصل بھی بڑھے۔ مزید یہ کہ مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اخراجات گذشتہ سال کی سطح  پر محدود رہے۔ ایم پی سی نے جاری مالیاتی یکجائی کی اہمیت پر زور دیا جو ترجیحاً ٹیکس بنیاد میں وسعت اور غیرضروری اخراجات پر پابندیاں عائد کرکے لائی جانی چاہیے تاکہ کلّی معاشی استحکام حاصل ہوسکے۔

زر اور قرضہ

7۔         24نومبر2023ء تک زر ِوسیع (ایم ٹو) کی نمو گھٹ کر 13.7 فیصد سال بسال ہوگئی جو جون کے آخر میں 14.2 فیصد تھی۔یہ سست روی نجی شعبے کے قرضوں کی خالص واپسی اور اجناسی آپریشنز کی مالکاری میں معمول سے بڑھ کر ہونے والی موسمی کمی سے منسوب کی جاتی ہے۔زرِ بنیاد  بھی اسی راہ پر گامزن رہا اور جون کے مقابلے میں کم ہوگیا جس کا بنیادی سبب زیر ِگردش کرنسی میں نمایاں سست روی تھی۔ جولائی میں زرمبادلہ کی خاطرخواہ آمد کے باعث اسٹیٹ بینک  اور مجموعی بینکاری نظام کے خالص بیرونی اثاثے جون سے بڑھے ہیں۔ یہ اور اس کے ساتھ جون سے خالص ملکی اثاثوں میں سکڑاؤ نے زرِوسیع اور زرِبنیاد کے ترکیبی آمیزے کو بہتر بنایا ہے۔

مہنگائی کا منظرنامہ

8۔         ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ گیس کے نرخوں میں توقع سے زیادہ اضافے نے نومبر 2023ء میں مہنگائی میں 3.2 فیصدی درجے کا حصہ ڈالا اور اسے 29.2 فیصد سال بسال تک پہنچا دیا۔مزید یہ کہ مذکورہ ماہ کے دوران قوزی گرانی تبدیلی میں مزاحم (sticky) اور 21.5 فیصد کی شرح پر رہی، جو مئی 2023ء میں اس کے بلند ترین نقطہ 22.7 فیصد سے ذرا سی کم ہے۔ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات اگرچہ حالیہ مہینوں میں بہتر ہوئی ہیں تاہم بلند سطح پر ہیں۔بہرکیف، سوائے اس کے کہ سرکاری قیمتوں میں مزید نمایاں اضافہ ہو، ایم پی سی کی بدستور یہ توقع ہے کہ محدود مجموعی طلب، بہتر ہوتی ہوئی رسدی رکاوٹوں، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال اور سازگار اساسی بنیاد کی وجہ سے مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں خاصی کمی آئے گی۔

About admin

Check Also

SBP

اسٹیٹ بینک نے اسلام آباد ایکسچینج کمپنی کا اجازت نامہ معطل کردیا

کراچی، 15 نومبر 2024: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی …

MB

میزان بینک کا برانچ نیٹ ورک ایک ہزار سے تجاوز کر گیا

کراچی، 24 اکتوبر 2024: میزان بینک نے اپنے برانچ نیٹ ورک میں ایک اہم سنگ …

MB

میزان بینک کو 9 ماہ میں 77.5 ارب روپے کا منافع

میزان بینک لمیٹڈ (ایم ای بی ایل) نے 2024 کی تیسری سہ ماہی کے مالی …

SBP

دو برس کی مشکلات کے بعد ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن

کراچی، 18 اکتوبر 2024: بینک دولت پاکستان نے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے