جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
Governor state bank

گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2022-23جاری

کراچی: بینک دولتِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2022-23 کے مطابق متعدد بیرونی اور ملکی معاشی دھچکوں (shocks)کے باعث مالی سال 2023 غیر معمولی طور پر ہمت آزما رہا، جسے دیرینہ ساختی کمزوریوں نے مزید دشوار بنادیا، اور معاشی سرگرمیوں میں سکڑا کے حالات میں مہنگائی مسلسل بلند سطح پر رہی۔

اس سال مون سون کے تباہ کن سیلاب کے وسیع پیمانے پر اثرات دیکھے گئے، جبکہ عالمی سطح پر اجناس کی بلند قیمتوں، تخمینے سے کم مالیاتی یکجائی (fiscal consolidation) اور آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے نویں جائزے میں تاخیر نے بیرونی کھاتے پر دبا بڑھادیا تھا۔

گورنر کی سالانہ رپورٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 (جنوری 2022 تک ترمیم شدہ) کے سیکشن 39(1) کے مطابق شائع کی جاتی ہے، جس کے تحت گورنر، اسٹیٹ بینک کے مقاصد، زری پالیسی کی تشکیل، معیشت اور مالی نظام کی کیفیت کے بارے میں سالانہ رپورٹ مجلسِ شوری (پارلیمنٹ) میں جمع کرانے کے پابند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 23 میں اوسط عمومی قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی بڑھ کر مالی سال 23 کے لیے اسٹیٹ بینک کے نظرثانی شدہ تخمینے 27.0 تا 29.0 فیصد کی اوپری سطح یعنی 29.2 فیصد تک پہنچ گئی۔

رپورٹ کے مطابق، یہ امر ان بیشتر ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں متعدد دہائیوں کی بلند مہنگائی سے ہم آہنگ ہے، جنہوں نے سخت زری پالیسی مقف اختیار کیا۔ اجناس کی بلند عالمی قیمتوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، تاہم آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے نویں جائزے کے بارے میں بے یقینی ، بیرونی رقوم کی ناکافی آمد اور قرضوں کی شیڈول کے مطابق واپسی کے حالات میں بیرونی کھاتے پر دبا اور اس کے نتیجے میں شرح مبادلہ میں کمی نے بھی مہنگائی بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

یہ سب مہنگے ایندھن اور غذائی اشیا، شرح مبادلہ میں کمی، توانائی کی قیمتوں اور بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے، بلند مہنگائی کی توقعات اور ان کے نتیجے میں بڑھنے والی اجرتوں کے اثرات کی منتقلی کے علاوہ تھا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیاسی غیریقینی صورتِ حال کاروباری اداروں اور صارفین کے احساسات پر اثرانداز ہوئی، جس نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔ حقیقی جی ڈی پی میں 0.2 فیصد کمی آئی اور تخمینے سے کم ٹیکسوں کی وصولی اور زرِاعانت میں بجٹ تخمینے سے کم کٹوتی کے باعث حکومت کے مالیاتی اور بنیادی توازن کے بجٹ اہداف بڑے مارجن سے حاصل نہ ہوسکے۔

باوجودیکہ سال کی دوسری ششماہی میں مالیاتی پالیسی اقدامات قابل ذکر تھے لیکن چونکہ تاخیر سے کیے گئے، اس لیے ایسا دیکھا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے ان چیلنجوں کے ردِعمل میں سکڑا کی زری پالیسی برقرار رکھتے ہوئے مالی سال 23 کے دوران پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 825 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا جبکہ مالی سال 22 میں بھی 675 بیسز پوائنٹس بڑھائے گئے تھے۔ گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال 23 میں ان متعدد اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جو مرکزی بینک نے پاکستانی روپے اور عمومی قیمتوں پر بڑھتے ہوئے دبا کے تناظر میں ملکی طلب اور درآمدات پر قابو پانے کی خاطر کیے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اگرچہ معاشی سرگرمیوں پر قلیل مدتی اثرات کے پیشِ نظر ان میں سے کچھ اقدامات مشکل تھے، تاہم بیرونی قرض کی مقررہ وقت پر واپسی اور وسط مدت میں معاشی استحکام کو لاحق وسیع تر خطرات پر قابو پانے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا۔مالی نظام کا استحکام برقرار رکھنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری کے متعلق رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ ملک کے مالی شعبے میں بتدریج نمو ہوئی اور یہ تسلسل کے ساتھ معیشت میں قرضوں اور مالی خدمات کی ضروریات پوری کرتا رہا۔ مالی سال 23 میں بینکاری شعبے کے کل اثاثوں میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق، زیرِ جائزہ مدت کے دوران بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری اداروں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور قرضوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے ہمراہ ڈپازٹس میں دوہندسی نمو حاصل کر کے روایتی بینکوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال 23 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی اعانت کے لیے اقدامات کے اپنے تیسرے اہم مقصد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور وسائل کے بہتر استعمال کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک کے مقصدِ ثلاثی (tertiary) کے حصول کے لیے اقدامات بنیادی اور ثانوی مقاصد کو تقویت دینے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ وسط تا طویل مدت میں زری اور مالی نظاموں پر ان کے اساسی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بالخصوص، رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ ڈجیٹل مالی خدمات کو وسعت دینے کے لیے مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے نفاذ پر، جبکہ مالی شمولیت میں صنفی تفاوت کم کرنے کے لیے برابری پر بینکاری پر اسٹیٹ بینک کی مسلسل توجہ ہے۔رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک ڈجیٹل بینکوں کے ذریعے مالی خدمات کی ڈجیٹائزیشن میں سہولت دے رہا ہے، اور اس سلسلے میں جدید مالی مصنوعات اور سسٹمز کو بھی بروئے کار لا رہا ہے چنانچہ برقی زری اداروں (EMIs) اور کلاڈ سروس فراہم کنندگان کے بارے میں جامع رہنمائی دی گئی ہے۔

رپورٹ میں قیمتوں کے استحکام کے حصول اور انہیں برقرار رکھنے کے لیے مرکزی بینک کی ذمہ داری کو تسلیم کیا گیا ہے جبکہ قیمتوں اور مالی استحکام کے لیے مالیاتی پالیسی اور موثر انتظامی کردار پر بھی زور دیا گیا، جس میں خاص طور پر سرکاری اخراجات میں کمی، محاصل کی وصولی میں اضافہ، خوراک اور توانائی کی رسدی زنجیروں (supply chains) کو مضبوط بنانا اور پیداواریت میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔

گورنر کی رپورٹ مالی سال 23 میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مرکزی بینک بلند مہنگائی کے گہرے اثرات کی پائیداری کو روکنے اور مہنگائی کی توقعات پر قابو پانے کے لیے فیصلے کرتا رہے گا تاکہ مالی سال 25 کے اختتام تک اسے 5 سے 7 فیصد تک لانے کے وسط مدتی ہدف کو حاصل کیا جاسکے، اور مالی سال 24 میں سکڑا پر مبنی زری پالیسی کے اثرات، ملکی رسد میں بہتری، غیرتوانائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی اور بلند اساسی اثر کے باعث مہنگائی کی شرح معتدل ہوکر20-22 فیصد کی سطح پر آ جائے۔ تاہم، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس منظرنامے کا انحصار جغرافیائی سیاسی کشیدگی، غیر متوقع موسمیاتی واقعات اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں غیر موافق ردوبدل سے جنم لینے والے منفی دھچکوں کی عدم موجودگی پر ہے۔

About admin

Check Also

SBP

اسٹیٹ بینک نے اسلام آباد ایکسچینج کمپنی کا اجازت نامہ معطل کردیا

کراچی، 15 نومبر 2024: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی …

MB

میزان بینک کا برانچ نیٹ ورک ایک ہزار سے تجاوز کر گیا

کراچی، 24 اکتوبر 2024: میزان بینک نے اپنے برانچ نیٹ ورک میں ایک اہم سنگ …

MB

میزان بینک کو 9 ماہ میں 77.5 ارب روپے کا منافع

میزان بینک لمیٹڈ (ایم ای بی ایل) نے 2024 کی تیسری سہ ماہی کے مالی …

SBP

دو برس کی مشکلات کے بعد ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن

کراچی، 18 اکتوبر 2024: بینک دولت پاکستان نے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے