کراچی(15 اپریل 2024)سندھ حکومت نے وفاق سے کپاس کی نئی سپورٹ پرائس 10 سے 11 ھزار روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے.وزیر زراعت و انسداد بد عنوانی سردار محمد بخش مہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 سے 11 ھزار روپے فی من مقرر کی جائے،مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار کپاس کاشت نہیں کررہے،جس کی وجہ سے سندھ کے کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں.وزیر زراعت سندھ نے پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ رواں سال سندھ میں کپاس کی فصل کا ٹارگیٹ 6 لاکھ 40 ھزار ہیکٹرز رکھا گیا ہے،جبکہ سندھ میں اس وقت کپاس کی بوائی 20 فیصد ہوچکی ہے، مہنگی کھاد، بیج، پئٹرول مصنوعات اور زرعی ادویات نے کسانوں کا خرچ بڑھا دیا ہے.
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ کاشتکار کو گزشتہ سیزن میں کپاس کی مناسب قیمت نہیں ملی تھی تو اس بار وہ فصل کیسے کاشت کریں گے؟، وفاق کو چاہیے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 ھزار سے 11 ھزار روپے مقرر کی جائے تاکہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ کپاس کاشت کریں.انہوں نے کہا کہ کسان کو اچھی قیمت ملے گی تو کپاس کاشت کریگا، کپاس ملکی ٹیکسٹائل صنعت کی ضرورت ہے، ابتدائی خریف سیزن میں سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی نہ ملا تو کپاس اور چاول سمیت زرعی اجناس کی فصل کم لگنے کا اندیشہ ہے.
وزیر زراعت سندھ سردارمحمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ ارسا کے تین رخی فارمولے کے تحت سندھ کو پانی دینے والے فیصلے کو بھی مسترد کرتے ہیں، صوبہ کو واٹر اکارڈ 1991ع معاھدے کے تحت اپنے حصے کا پانی دیا جائے،ارسا نے تین رخی فارمولے کےتحت مرضی کافیصلہ سناکر سندھ کے کاشتکاروں کے ساتھ ناانصافی کی ہے.سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ ارسا سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہ دیکر زرعی اراضی کو بنجر بنانا چاہتا ہے، حصے کا پانی نہ ملنے کی وجہ سے خریف سیزن میں کپاس، چاول، گنے اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔