جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
KCCI

ایرانی وفد کا غیر سرکاری تجارت کو صفر پر لانے کی ضرورت پر زور

ایران اسلام آباد:29 اگست:ایران کی تامین پیٹرولیم اینڈ پیٹرو کیمیکل انویسٹمنٹ کمپنی (تاپیکو) کے چیف ایگزیکٹیو رضا بابک افغاہی نے ایران اور پاکستان کے درمیان موجودہ تجارت پر تبصرہ کرتے ہوئے سرکاری تجارت کو مکمل طور پر سہولت اور فروغ دے کر دونوں ممالک کے درمیان جاری غیر سرکاری تجارت کو صفر تک لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی بہت سی مصنوعات یہاں پہنچ رہی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر غیر سرکاری چینلز کے ذریعے پاکستانی مارکیٹوں میں پہنچ رہی ہیں۔ایرانی وفد کے یہاں آنے کی بنیادی وجہ یہی ہے تاکہ ایسی تمام مصنوعات کو سرکاری چینل کے ذریعے لانے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔

اگر دونوں ممالک اور ان کی تاجر برادری ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط روابط استوار کریں تو موجودہ سرکاری تجارتی حجم اور منافع کو سرکاری تجارت کے ذریعے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے جو دونوں معیشتوں کے لیے سازگار ثابت ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کمرشل اتاشی ایرانی قونصلیٹ کراچی مراد نعمتی، صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی فاروق افضل، سابق صدر کے سی سی آئی افتخار احمد وہرہ اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

سی ای تاپیکو نے مزید کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال متعدد ممالک سے ایل پی جی، میتھانول، موٹر آئل، گریس، کاربن بلیک، پیٹرو کیمیکلز اور اسی طرح کی دیگر مصنوعات 5 ملین ڈالر کی لاگت سے درآمد کیں جو پاکستان میں ایرانی کمپنیوں کی مدد سے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تیار کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ایرانی وفود کی متعدد ملاقاتوں کے دوران ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام ملاقاتوں میں زیادہ تر ایران پر پابندیوں کو اجاگر کیا گیا جو کہ تاجر برادری کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایران پر لگائی گئی زیادہ تر پابندیاں سیاسی ہیں۔ 

اس سلسلے میں ایک عمدہ مثال یہ ہے کہ پابندیوں کے باوجود ایران نے امریکا کو 200 ملین ڈالر کا سامان برآمد کیا ہے۔انہوں نے کاروباری برادری کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پابندیوں کے بارے میں فکر نہ کریں کیونکہ کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے آسانی سے دیگر طریقے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران، پاکستان دوست اور برادر ملک ہونے کے ناطے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ سرکاری تجارت کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ایران اپنے خام مال، معلومات، مہارت اور انجینئروں کی خدمات کے لیے تیار ہے جس سے پاکستان میں روزگار اور کاروبار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔تیار مال فراہم کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ ہم پاکستان کو خام مال فراہم کریں تاکہ آپ ویلیو ایڈ کرکے مصنوعات کو حتمی شکل دے سکیں اور بعد میں اسے مقامی استعمال یا برآمدات کے لیے استعمال کر سکیں۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے ایرانی وفد کے ارکان کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے کہا کہ بہترین برادرانہ تعلقات کے باوجود دو طرفہ تجارتی حجم اپنی دستیاب صلاحیت سے کم ہے جسے 10 ارب ڈالر کی حقیقی صلاحیت  تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔دونوں ممالک کو تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنا چاہیے کسٹمز کے طریقہ کار کو ہموار کرنا چاہیے تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنایا جا سکے اور برآمدات کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی انضمام کو گہرا کرنے کے لیے ایس ایم ایزکی مدد کی جائے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ باضابطہ بینکنگ چینل کی عدم موجودگی ان رکاوٹوں میں سے ایک ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دو طرفہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حل کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ایف ٹی اے کو تیزی سے حتمی شکل دینے اور دونوں حکومتوں کے تعاون سے مشترکہ فری زون کے قیام سے دو طرفہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی انضمام کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون سے نہ صرف توانائی اور اقتصادی ضروریات پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ وسیع تر علاقائی رابطوں سے اقتصادی استحکام اور خوشحالی میں بھی مدد ملے گی۔دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے تعاون کو بڑھانے اور تجارت کو متنوع بنانے کے مواقع تلاش کرنے کے لیے مشترکہ منصوبوں میں ٹیکنالوجی کے تبادلے اور صلاحیت سازی کے اقدامات کا شامل ہونا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے بارڈر مارکیٹوں کے قیام، ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو وسعت دے کر روابط بڑھانے اور انفراسٹرکچر کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے سرحد پار اقتصادی تعاون کو تقویت ملے گی اور غیر

 قانونی سرحدی تجارت سے نمٹنے میں مدد ملے گی جس سے دونوں ممالک کے درمیان رسمی تجارت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے ایرانی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ 9 خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں دستیاب کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھائیں جو غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاروں کو بھاری مراعات پیش کرتے ہیں۔

About Eisha

Check Also

FO Addressing

وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کا تاریخی فیصلہ

اسلام آباد، 19 دسمبر 2024: وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت، محترمہ فوزیہ وقار نے ایک …

DALFA Cattle Show

ڈیلفا کیٹل شو 17 سے 19 جنوری 2025 تک کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا

کراچی، 18 دسمبر 2024: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر کراچی کے گورنر …

DUHS And APPNA

ڈاؤ یونیورسٹی اور اپنا کا اشتراک: ڈاؤ-اپنا سینٹر فار ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کا اعلان

کراچی، 18 دسمبر 2024: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف …

FBR

ملک بھر کے سپیشل اکنامک زونز کا فضائی جائزہ مکمل

اسلام آباد، 18 دسمبر 2024: وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی ہدایت پر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے