کراچی، 9 اکتوبر 2024: افغانستان کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر آخوند نے آج 8 اکتوبر 2024 کو دار الحکومت کابل کے ضلع سروبی میں نغلو ڈیم کے قریب 22.75 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کے عملی کام کا افتتاح کیا۔ اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں اراکین کابینہ کابل میں ترکی کے سفیر، افغانستان الیکٹرسٹی کمپنی کے حکام، نجی شعبے کے نمائندوں اور عام شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے نائب وزیر اعظم نے توانائی کی اہمیت بتاتے ہوئے: "یہ خوشی کا مقام ہے کہ آج افغانستان میں صاف توانائی کا منصوبہ شروع ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف افغانستان کی ماحولیاتی تحفظ ممکن ہوگی بلکہ توانائی کے حوالے سے افغانستان خود کفیل بھی ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا: "بجلی پیدا کرنے کے اس نوع کے منصوبے بتدریج درآمدی بجلی پر ہمارا انحصار کم کر سکتے ہیں اور ملکی ذرائع سے ہماری ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے شمسی توانائی کے منصوبے سے ملک میں سرمایہ کاری کی مقدار، پیداواری صلاحیت اور روزگار کی سطح میں اضافہ ہوگا اور ملک سے کرنسی کے اخراج کو بھی روکا جائے گا جس سے ملکی معیشت کی ترقی میں مدد ملے گی۔
نائب وزیر اعظم نے اقوام متحدہ اور صاف توانائی کی حمایت کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ صاف توانائی کی پیداوار میں افغانستان کے ساتھ تعاون کریں اور یہاں تاخیر کا شکار منصوبوں کو دوبارہ شروع کریں، کیوں کہ افغانستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں، جب کہ افغانستان کی موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاری میں کوئی کردار بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی آب و ہوا کی حفاظت بلا استثنا تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور تمام ممالک بلا استثنا اس سے متاثر ہیں۔ اس لیے یہ مشترکہ ذمہ داری مشترکہ تعاون کی متقاضی ہے۔ انہوں نے تمام ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دی اور یقین دلایا کہ امارت اسلامیہ تمام شعبوں میں ان کی سرمایہ کاری کی کوششوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔ خصوصا بجلی کی پیداوار کے سلسلے میں ہونے والی سرمایہ کاری میں ضروری سہولیات کی فراہمی میں ضروری تعاون فراہم کرتی ہے۔
22.75 میگاواٹ کے سولر پاور جنریشن پراجیکٹ پر 77 ترک اور زولرستان انٹرنل کمپنی کی جانب سے تقریباً 18 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے جسے ایک سال کے اندر مکمل کر لیا جائے گا اور اس سے کابل کے صنعتی پارکوں اور عام شہریوں کے بجلی کے مسائل جزوی طور پر حل ہو جائیں گے