حب: 24 اکتوبر 2024 – وفاقی وزیر برائے مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے کراچی کے دورے کے دوران حب پل کا افتتاح کیا۔ یہ پل دریائے حب پر واقع ہے اور اس کی تعمیر پر 1180 ملین روپے کی لاگت آئی ہے۔ پل کی لمبائی 488 میٹر ہے اور اس کے افتتاح سے کراچی سے گوادر تک تجارتی سامان کی ترسیل میں بہتری آئی ہے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، عبدالعلیم خان نے کہا کہ کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے کاروباری سرگرمیاں ضروری ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے دوسرے صوبوں سے ریونیو اکٹھا کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حب پل کی تعمیر کے ساتھ ایک اور پل کی ضرورت ہے اور انہوں نے کراچی سے کوئٹہ کی شاہراہ این 25 کو دو رویہ بنانے کی بھی منظوری دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے پل اور سڑکیں بلوچستان میں بنائی جائیں گی اور پنجرہ کے مقام پر بھی ایک نیا پل تیار ہے، جس کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کراچی، حیدرآباد موٹروے کو چھ لین کی طرز پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حب پل کی تعمیر میں نیشنل لاجسٹک سیل اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ یہ پل حب کے علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس دوران، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی ملاقات کی گئی، جہاں صوبہ سندھ کی شاہراہوں اور شعبہ مواصلات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری اداروں میں مالیاتی استحکام ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، اور این ایچ اے کو بھی اپنے وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا۔
بعد میں، وفاقی وزراء نے ایم کیو ایم کی ممبر قومی اسمبلی محترمہ رعنا انصار کی رہائشگاہ پر ان کے صاحبزادے کی ناگہانی وفات پر تعزیت بھی کی اور اہل خانہ کے لئے ہمت اور حوصلے کی دعا کی۔
یہ دورہ بلوچستان اور سندھ کی ترقی کے لیے ایک اہم قدم ہے اور حکومت کے عزم کو واضح کرتا ہے کہ وہ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔