جمعہ , جنوری 10 2025
تازہ ترین
KCCI

کراچی چیمبر کی جانب سے سیلز ٹیکس ریٹرن کے لیے حلف نامہ جمع کرانے کی شدید مخالفت

 کراچی، 09 نومبر 2024: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے سیلز ٹیکس ریٹرن کے ساتھ حلف نامہ جمع کرانے کی شرط کو بحال کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ جامع مشاورت اور موثر متبادل کے حصول تک حلف نامے کی شرط کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
 
جاوید بلوانی نے کہا کہ کے سی سی آئی کی درخواست کے جواب میں ایف بی آر نے ستمبر 2024 کے لیے حلف نامے کی ضرورت کو بجا طور پر واپس لے لیا تھا اور اس اقدام کو ایک پریس ریلیز کے ذریعے مطلع کیا گیا جس میں واضح طور پر ذکر کیا گیا تھا کہ ستمبر 2024 کے ٹیکس کے ریٹرن کے لیے حلف نامہ جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی جسے اکتوبر میں جمع کرانا تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ 31 اکتوبر تک جعلی سیلز ٹیکس گوشواروں کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایف بی آر  اسٹیک ہولڈرز سے فعال طور پر متبادل تجاویز طلب کرے گا اور اسٹیک ہولڈرز کے جائز خدشات کی روشنی میں ایف بی آر حلف نامے کی شرط میں ترمیم کرنے پر غور کرے گا۔
 
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی قابل عمل متبادل حل تلاش کیا گیا ہے۔ کاروباری برادری پہلے ہی بہت زیادہ دباؤ سے دوچار ہے اور یہ غیر تصور شدہ حلف نامے کی شرط صرف  تاجر برادری کے لئے مشکلات بڑھانے کے ساتھ ساتھ دھمکیوں کے ماحول کو فروغ دے گی۔
کراچی چیمبر کے صدر کے مطابق یہ حلف نامہ داخل کرنے کی ذمہ داری میں کئی  چیلنجز کا سامنا ہے۔ ٹیکس دہندگان اور ان کے ملازمین بشمولسی ایف اوز، ممکنہ طور پر ٹیکس کریڈٹس کے حوالے سے ایسی ضمانتیں یا یقین دہانیاں فراہم نہیں کر سکتے ہیں جو ان کے سپلائرز سے منسلک دھوکہ دہی یا فرضی رسیدوں اور سپلائی چین میں اس کے بعد کے درجات سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ 

فعال ٹیکس دہندگان کے طور پر سپلائرز کی رجسٹریشن کی حیثیت کی تصدیق کرنے کی اہلیت صرف ایف بی آر کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے آڈٹ، تصدیق اور تفتیش جیسے جامع اختیارات ہیں لہذا ایسی صورتحال میں انفرادی ٹیکس دہندگان سے توقع کرنا کہ وہ  ان مسائل کی ذمہ داری کا بوجھ اٹھائیں گے جن پر ایف بی آر کو توجہ دینا چاہیے یہ غیر معقول ہے کیونکہ ٹیکس دہندگان میں یہ صلاحیتیں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) کو ستمبر 2024 میں شروع ہونے والی ٹیکس مدت کے لیے سیلز ٹیکس ریٹرن کے ساتھ حلف نامہ جمع کرانے پر مجبور کرنے کے اقدام سے فائلرز پر جمع کرائے گئے گوشواروں کی درستگی کی تصدیق کے لیے غیر ضروری دباؤ پڑے گا جبکہ اس سے قانونی چارہ جوئی کا خطرہ بھی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں سیکشن (اے) 37 کے تحت ممکنہ گرفتاری اور 1990 کے سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن (13) 33 کے تحت دس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ پوری سپلائی چین میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فائلرز پر ذمہ داری نہ ڈالے کیونکہ یہ نہ تو منطقی ہے اور نہ ہی قانونی۔

About Eisha

Check Also

DALFA Cattle Show

ڈیلفا کیٹل شو 17 سے 19 جنوری 2025 تک کراچی کے ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا

کراچی، 18 دسمبر 2024: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی ہدایت پر کراچی کے گورنر …

DUHS And APPNA

ڈاؤ یونیورسٹی اور اپنا کا اشتراک: ڈاؤ-اپنا سینٹر فار ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے قیام کا اعلان

کراچی، 18 دسمبر 2024: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف …

FBR

ملک بھر کے سپیشل اکنامک زونز کا فضائی جائزہ مکمل

اسلام آباد، 18 دسمبر 2024: وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی ہدایت پر …

Karachi

حیدرآباد: کاروبار میں نئی روشنی کی جھلک

کراچی، 18 دسمبر 2024: حیدرآباد سے کاروبار کے حوالے سے خوشخبریاں سامنے آ رہی ہیں۔ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے