کراچی، 18 نومبر 2024: کراچی کے بڑے ہوٹلوں کے ریٹس ان دنوں آسمان کو چھو رہے ہیں، جہاں چند ہوٹلوں میں ایک رات گزارنے کے لیے لاکھوں روپے درکار ہیں۔ شہر کے معروف ہوٹلوں میں حالیہ دنوں میں ہونے والے مہنگائی کے اضافے اور مختلف بڑے ایونٹس، خاص طور پر آئیڈیاز 2024 کی میزبانی، نے ہوٹل انڈسٹری کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق:
- پی سی ہوٹل کا کرایہ 450 ڈالر (تقریباً 123,750 روپے) تک جا پہنچا ہے۔
- آواری ٹاور میں ایک رات کے لیے 525 ڈالر (تقریباً 144,375 روپے) چارج کیے جا رہے ہیں۔
- کراچی میریٹ ہوٹل کے ریٹس 295 ڈالر (تقریباً 81,125 روپے) ہیں۔
- رمادا کریک میں ایک کمرے کا کرایہ 224 ڈالر (تقریباً 61,600 روپے) ہے۔
- رمادا ایئرپورٹ کے ریٹس 200 ڈالر (تقریباً 55,000 روپے) تک پہنچ چکے ہیں۔
- بیچ لگژری میں ایک رات گزارنے کا خرچہ 171 ڈالر (تقریباً 47,000 روپے) ہے۔
- موو ان پک کے ریٹس 80,000 سے 90,000 روپے کے درمیان ہیں۔
مہنگائی یا موقع سے فائدہ؟
کراچی میں ایک جانب مہنگائی کے طوفان نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، وہیں دوسری جانب ہوٹل انڈسٹری نے ان مواقع کو خوب فائدہ مند بنایا ہے۔ آئیڈیاز 2024 جیسے ایونٹس، جہاں بین الاقوامی وفود اور کاروباری شخصیات کی آمد ہوئی، ہوٹل انڈسٹری کے لیے ایک نفع بخش موقع ثابت ہوئے۔
سیاحوں اور مقامی افراد کی مشکلات
شہر کے ان ہوٹلوں میں غیر ملکی وفود کے لیے تو رہائش ممکن ہے، مگر مقامی افراد کے لیے یہ ریٹس ناقابلِ برداشت ہو گئے ہیں۔ سیاحتی مقاصد کے لیے آنے والے افراد اور مقامی شہری مہنگے ہوٹلوں کے باعث رہائش کے لیے کم درجے کے گیسٹ ہاؤسز یا متبادل سستے آپشنز کی تلاش میں ہیں۔
ماہرین کی رائے
ہوٹل انڈسٹری سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایونٹس کے دوران ریٹس بڑھانا معمول کی بات ہے، مگر موجودہ مہنگائی اور معاشی حالات میں ان قیمتوں نے درمیانے طبقے کو ہوٹل انڈسٹری سے مزید دور کر دیا ہے۔
اختتامیہ
مہنگے ہوٹل کے ریٹس نے ایک طرف انڈسٹری کو فائدہ دیا، تو دوسری جانب عوام کے لیے مسائل پیدا کیے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اضافی قیمتیں ایونٹس کے بعد بھی برقرار رہیں گی، یا ہوٹل انڈسٹری عوام کو دوبارہ متوجہ کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کرے گی؟