کراچی، 3 دسمبر 2024: کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے حال ہی میں ریڈ زون کے حساس علاقے پی آئی ڈی سی چوک سے پچاس سال پرانے آٹھ درخت، جن میں نیم اور پیپل شامل تھے، اشتہاری سکرینیں لگانے کے لیے کٹوا دیے۔ یہ اقدام عوامی حلقوں، ماحولیاتی ماہرین اور مقامی حکام کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اس آپریشن کی نگرانی کے ایم سی کے ڈائریکٹر جنرل پارکس، جنید خان، اور ڈائریکٹر خلیق الرحمان نے کی، جبکہ اس سلسلے میں ٹاؤن میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) صدر انتظامیہ سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔
سندھ کے چیف سیکریٹری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیا۔ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) ساؤتھ کی جانب سے پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کے ایم سی کو اس غیر قانونی کارروائی کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ نتیجتاً، ڈی جی پارکس جنید خان اور ڈائریکٹر خلیق الرحمان کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا، جبکہ چار دیگر عملے کو معطل کر دیا گیا۔
ٹی ایم سی صدر نے اس واقعے کے خلاف 8 سے 10 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ ٹی ایم سی کے چیئرمین کے مطابق، یہ کارروائی ان کی معلومات یا اجازت کے بغیر کی گئی، جو کہ ان کے دائرہ اختیار میں مداخلت ہے۔
ڈی سی ساؤتھ کی جانب سے چیف سیکریٹری کو پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ درخت صرف اشتہاری بورڈز لگانے کے لیے کاٹے گئے، جس سے کے ایم سی کی ترجیحات اور ماحولیاتی ذمہ داریوں پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
دوسری جانب، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جس سے ان کی شمولیت کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی میئر کی مرضی سے کی گئی۔
یہ واقعہ نہ صرف کراچی کے سبزے کی دیکھ بھال میں کوتاہی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ شہر میں انتظامی تعاون اور ماحولیاتی حکمرانی پر بھی سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔