اسلام آباد، 19 دسمبر 2024: وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (آر ای اے پی) کے ممبران سے ایک اہم ملاقات کی، جس میں چاول کی برآمدات کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے حکومتی عزم کا اظہار کیا گیا۔
چاول برآمدات کی اہمیت پر زور
ملاقات کے دوران وزراء نے چاول کی برآمدات کو پاکستان کی معیشت کا سنگ بنیاد قرار دیا اور برآمد کنندگان کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لیے یقین دہانی کرائی۔ جام کمال خان نے پاکستانی چاول کی عالمی منڈی میں کامیابی پر برآمد کنندگان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی چاول کو پیچھے چھوڑتے ہوئے یورپی یونین اور برطانیہ میں اپنی برتری ثابت کی ہے۔
تمام آرڈرز کی تکمیل کا عزم
جام کمال خان نے اعلان کیا کہ چاول برآمدات کے تمام زیر التوا آرڈرز 15 جنوری تک مکمل کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوری اقدامات کے ساتھ ساتھ طویل مدتی قانون سازی پر بھی کام جاری ہے تاکہ برآمدات کے عمل میں مزید بہتری لائی جا سکے۔
نئی منڈیوں کی تلاش اور بنگلہ دیش میں طلب
وزیر تجارت نے کہا کہ حکومت نئی منڈیوں کی تلاش پر کام کر رہی ہے اور اس سلسلے میں بنگلہ دیش میں پاکستانی چاول کی طلب میں اضافہ ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی چاول کے شعبے کی وسیع تر امکانات کو اجاگر کرتی ہے۔
کیڑے مار ادویات کی تعمیل کے مسائل
رانا تنویر حسین نے چاول برآمدات میں درپیش کیڑے مار ادویات کی تعمیل کے مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی ساکھ کو متاثر کر سکتا ہے، لہٰذا فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
محکمہ پلانٹ پروٹیکشن میں اصلاحات کی ضرورت
رائس ایکسپورٹرز نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) میں عملے کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید افسران کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔ برآمد کنندگان نے خاص طور پر کراچی سے باہر بندرگاہوں پر اضافی انسپکٹرز کی ضرورت پر زور دیا۔
حکومتی یقین دہانی
جام کمال خان نے برآمد کنندگان کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "آپ کی کمیٹی جو بھی ترمیم تجویز کرے گی، ہم اسے عملی جامہ پہنائیں گے۔”
پاکستانی چاول کی عالمی کامیابی
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی چاول نے یورپی منڈی میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، خاص طور پر کم کیڑے مار ادویات کے استعمال کی وجہ سے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ اس کامیابی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
یہ ملاقات چاول کی برآمدات کے شعبے کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے حکومت اور برآمد کنندگان کے درمیان ایک اہم پیشرفت ثابت ہوئی۔ پاکستانی چاول کی عالمی سطح پر مقبولیت اور اس شعبے کی ترقی کے لیے مشترکہ کوششیں ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔