نیویارک : نام نہاد اقوام متحدہ نے اسرائیلی بمباری سے دس ہزار فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے غزہ کو بچوں کا قبرستان قرار دیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کو ایک ماہ ہو چکا ہے ہو اور اسرائیل مسلسل فلسطین پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے جبکہ مسلم ممالک تاحال زبانی کلامی مذمت میں مصروف ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں ہونے والے مظالم کو چھپانے کے لئے صحافیوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیاہے اور اسرائیلی بمباری سے اب تک 40 سے زائد صحافی بھی شہید ہو چکے ہیں ۔
اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے زیادہ تر بچے ہیں تاہم اس کے باوجود نام نہاد اقوام متحدہ کی جانب سے بھی کوئی عملی قدم نظر نہیں آرہا اور تاحال اقوام متحدہ کے رہنما جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں فلسطینی بچوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ایک مرتبہ پھر دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے۔ انہوں نے اپنے جنگ بندی کا مطالبے کو پیر کے روز دہرایا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے صحافیوں سے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔ جنگی طیاروں کی بمباری سے ہسپتال، ہسپتالوں کی ایمبولینسز، زخمی، ڈاکٹر، مسجدیں، گرجا گھر حتی کہ یو این ا و کے متعلقہ شعبوں کے مقامی دفاتر ہی نہیں پناہ گزین فلسطینیوں کے کیمپ بھی محفوظ نہیں رہنے دئیے گئے اور اس وقت غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔
انہوں نے اس موقع پر حماس پر الزام لگایا ہے کہ حماس انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اسرائیل پر مسلسل راکٹ داغ رہا ہے۔