لاہور: ٹیکس ماہرین نے کہا ہے کہ معیشت جس دلدل میں دھنس چکی ہے اس کے لئے غیر معمولی فیصلے کرنا ہوں گے، ہر شعبے میں اصلاحات نا گزیر ہیں،2 کروڑ گوشوارے اور 20کھرب ٹیکس اہداف پاکستان کے معاشی استحکام کے ضامن ہیں،سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں میثاق معیشت کی بھی بات کریں جس سے سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے میں اعتماد آئے گا،ٹیکس آمدن میں سے ساڑھے 7ہزار ارب سود کی ادائیگیوں میں چلے جاتے ہیں جبکہ قرضوں کی قسطیں دینے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت پڑتی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ان خیالات کا اظہار ٹیکس ماہرین نے ”ملک کی معاشی صورتحال اور ہماری سمت“ کے موضوع پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ٹیکس امور کے ماہر و سینئر نائب صدر انٹرنیشنل لائرز ایسوسی ایشن ملک جلیل اعوان،جنرل سیکرٹری اسحاق بریار،فنانس سیکرٹری شیخ عدیل اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 9ہزار ارب روپے کی آمدن سے پاکستانی معیشت کو استحکام نہیں مل سکتا،حکومت کو ٹیکس نظام میں اصلاحات لانا ہوں گی، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے تذبذب کی صورتحال ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار بھی خوفزدہ ہیں۔ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اپنے منشور میں میثاق معیشت کی بات کریں تاکہ سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کا اعتمادبحال ہو تاکہ مقامی مارکیٹ میں سرمایہ آئے جس سے معیشت کو بھی تحرک ملے گا۔