کراچی:29اگست، 2024 نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں 30جون ،2024کو ختم ہونے والی ششماہی مدت کیلئے بینک کے عبوری مختصر مالی نتائج کی منظوری دی گئی
بینک نے ایک بار پھر شاندار مالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔بینک کی مجموعی آمدن مالی سال 2023کی پہلی سہ ماہی میں 92.2بلین روپے کے مقابلے میں 5.1فیصد اضافہ کے ساتھ 96.8بلین روپے رہی۔ بینک کی بالخصوص مالی سال 2024کی دوسری سہ ماہی کے دوران مستحکم رہی، مالی سال 2024کی پہلی سہ ماہی میں 42.5بلین روپے کے مقابلے میں مالی سال2024کی دوسری ماہی کے دوران 54.4بلین روپے حاصل کئے۔۔ ان نتائج کی وجہ فنڈ اور غیر فنڈ پر بنی آمدن میں مضبوط کارکردگی ہے۔
مستحکم انٹریسٹ ریٹ میں بینک کی مجموعی انٹریسٹ انکم سالانہ بنیادوں پر 30.1فیصد اضافہ کے ساتھ 562.2بلین روپے رہی جس میں 2023کی اسی مدت کے لئے 432.3بلین روپے کے مقابلے میں130.3بلین روپے اضافہ ہوا۔اسی طرح بینک کے کاسٹ آف فنڈز سالانہ بنیادوں پر 36.7فیصد اضافہ کے ساتھ.490.8بلین روپے رہے۔ نتیجتاً خالص انٹریسٹ آمدن 71.8بلین روپے پر بند ہوئی جو سالانہ بنیادوں پر2 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
زیرجائزہ زیادہ تر مدت کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی بہتر کارکردگی کے تناظر میں بینک نے سیکورٹیز پر 5.8بلین روپے کا منافع حاصل کیا جس سے کل نان فنڈ انکم 25.1بلین روپے رہی جو سالانہ بنیادوں پر 31.7فیصد زیادہ ہے۔ بینک کی ایکویٹی سرمایہ کاریوں سے 30جون، 2023کی ششماہی کیلئے 2.4بلین روپے کے مقابلے میں 3.0بلین روپے کی منقسمہ آمدن حاصل ہوئی۔برانچ بینکنگ آپریشنز کے ذریعے فیس اور کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدن 12.1بلین روپے رہی جو سالانہ بنیادوں پر 14.7فیصد زیادہ ہے۔
افراط زر کی بلند شرح کے دبائو کے تناظر میں زیر جائزہ مدت کیلئے بینک کے آپریٹنگ اخراجات 49.1 بلین روپے رہے (غیر معمولی آئٹمز کے علاوہ ) جو گزشتہ سال کیلئے 44.1بلین روپے کے اخراجات کے مقابلے میں سال بہ سال کی بنیاد پر 11.3فیصد زیادہ ہیں۔
مدت کے دوران بڑی پیش رفت سپریم کورٹ آف پاکستان ( نظرثانی مقدمہ) کا پنشن کی ادائیگی برقرار رکھنے کا فیصلہ رہی ۔ سپریم کورٹ نے 27مارچ، 2024 کو پنشن کی ادائیگی کے خلاف بینک کی طرف سے دائر کردہ تمام نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جس سے طویل عرصہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا۔فیصلہ پر عمل درآمد کرتے ہوئے بینک نے 49 بلین روپے کے کل اخراجات تسلیم کرتے ہوئے پٹیشنرز اور غیر پیٹشنرز کو ادائیگیاں کی ۔
نتیجتاً بینک کا چھ ماہ کی مدت کیلئے قبل ازٹیکس منافع 514.8ملین روپے رہا ( جون2023 میں 47.7بلین روپے )جبکہ بعداز ٹیکس منافع 251.1ملین روپے ( جون 2023 میں 26بلین روپے) رہا۔
بینک نے یکم جنوری 2024سے انٹرنیشنل فنانشل رپورٹنگ اسٹینڈرڈ آئی ایف آر یس9اختیار کئے۔ جس کے باعث بینک کی مالی اثاثوں، مالی واجبات اور مالی اثاثوں کی قدر میں کمی کا ادراک، درجہ بندی اور پیمانہ بندی کیلئے اکائونٹنگ پالیسیوں میں تبدیلیاں رونما ہوئیں۔بینک کی طرف سے رسک پروفائلنگ کے حوالے سے محتاط اسٹریٹجی کی وجہ سے مدت کے دوران پرووژن میں نیٹ ریورسل 2023کی ششماہی مدت کے لئے 0.4بلین روپے کے مقابلے میں 1.8بلین روپے رہے جس کے بنیادی عوامل قرضے اور ایڈوانسز تھے کہ 1.8بلین روپے کے نیٹ ریورسل ریکارڈ کئے گئے ۔
اسٹیج تھری این پی ایلز کے عوض کریڈٹ کے نقصان کے لئے مختص رقم 218.5بلین روپے رہی (دسمبر2023 میں 202.3بلین روپے )۔ چنانچہ 30جون، 2024 میں پرووژن کوریج 100 فیصدرہے۔
بینک نے اپنی بیلنس شیٹ میں 7 کھرب روپے کا سنگ میل حاصل کیا جو 6.6 فیصد اضافہ کے ساتھ 2023 کے اختتام پر 6.7کھرب روپے سے بڑھ کر 7.1کھرب روپے ہوئے ۔ ۔دوسری طرف سرمایہ کاری ( خالص) میں بھی7.0فیصد اضافہ ہوا جو 4,699.9 بلین روپے رہی جبکہ ایڈوانسز کی مد میں حاصل ہونے والی مجموعی رقم 5.6فیصد کمی کے ساتھ 1,540.1 بلین روپے جمع ہوئے۔بینک نے متنوع فنڈنگ پورٹ فولیو کے ذریعے مضبوط فنڈنگ اور لیکویڈیٹی پروفائل کو برقرار رکھا۔ 30جون، 2024تک کل ڈیپازٹ 4,103.5بلین روپے رہے۔ کاسا (CASA)کا تناسب 80.1 فیصد رہا، لیکویڈٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بالترتیب 197فیصد اور174 فیصد رہی۔
کیپٹل ایڈوکسی ریشو مالی سال 2023کے 25.47فیصد کے مقابلے میں 24.72فصد رہا۔سرمایہ میں کمی کی بنیادی وجہ آئی ایف آر ایس 9کے مطابق اضافی پروویژننگ کے باعث اوپنگ ایکویٹی میں ایک بار کی ایڈجسمنٹ ہے۔ یہ تناسب بینک کی مضبوط لچک اورمالیاتی استحکام کو ظاہرکرتا ہے۔ ینک کو طویل المدت اور مختصر مدت کے لئے بالترتیب AAA/A1+ کیٹگریز کی اعلیٰ ترین کریڈٹ ریٹنگ حاصل ہے جس کی پی اے سی آر اور وی آئی ایس کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں کی طرف سے جون 2024 میں دوبارہ توثیق کی گئی ۔
جون، 2024کے اختتام پر بینک کو زرعی فنانسنگ میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔ بینک زرعی شعبہ کو قرضے دینے والا سب سے بڑا بینک بنا جس نے نہ صرف 368بلین روپے کی ریکارڈ رقم تقسیم کی بلکہ 104بلین روپے کی غیر معمولی لون بک حاصل کی جو ترجیحی شعبوں کی مالیات تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے قوم کی خدمت کرنے کے بینک کے وژن کے مطابق ہے۔
بینک کے صدر اور سی ای او جناب رحمت علی حسنی نے مالیاتی نتائج اور اسٹریٹجی خدمات کی فراہم میں بینک کے ملازمین کی طرف سے عزم، لگن اور انتھک کوششوں کو سراہا۔بینک تجارتی اور دیہی طبقات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تنظیمی ڈھانچہ میں بڑی تبدیلی، مصنوعات میں اضافہ، ڈیجیٹلائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے اقدامات کررہا ہے ۔
متاثر کن مالی نتائج کے ساتھ بینک کی منیجمنٹ کی توجہ خدمات کے معیار کو بہتر بنانے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے بینک کی خدمات کے دائرہ کار کو متنوع بنانے اور مصنوعات اور خدمات کی رینج کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔1949 میں اپنے قیام کے بعد سے بینک کا ایک اہم مقصد قومی بینک کی حیثیت تمام افراد تک مالی خدمات کی رسائی کو بہتر بنانا ہے۔