کراچی: 26 ستمبر 2024، سندھ ہائیکورٹ نے54 ارب روپے کے قرضے جاری کرنے اور قرض واپسی کی تاریخ بڑھانے کے الزام میں نیشنل بینک کے سابق صدر کا ای سی ایل میں نام شامل کرنے کیخلاف درخواست پروکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں 54 ارب روپے کے قرضے جاری کرنے اور قرض واپسی کی تاریخ بڑھانے کے الزام میں نیشنل بینک کے سابق صدر کی ای سی ایل میں نام شامل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل محسن قادر شہوانی نے موقف دیا کہ سید اقبال اشرف 2014 سے 2017 تک نیشنل بینک کے صدر رہے۔ ان کے دور میں نہ غلط قرض دیا گیا نہ ہی کمپنی کو ڈیفالٹ کیا گیا۔ ڈیفالٹ کمپنی کو 2020 سے 2022کے دوران قرض جاری کیا گیا۔ ای سی ایل کا قانون ہی غیر آئینی ہے۔ اس قانون میں نہ جواب مانگا جاتا ہے نہ کسی کو سنا جاتا ہے اور نہ نام ای سی ایل میں شام کرنے کا جواز بتایا جاتا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے کہا کہ سید اقبال اشرف دیگر بینکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کو اربوں روپے قرض دیئے۔ مذکورہ کمپنی کو قرض واپسی کی تاریخ میں غیر قانونی توسیع دی۔ حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ دیوالیہ ہوگئی ہے۔ کمپنی کے دیوالیہ ہونے سے نیشنل بینک اور دیگر کو 54 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم دلائل کے ساتھ پرویز مشرف کیس، ایان علی کیس، میاں شہباز شریف کے کیسوں کے فیصلوں کو بھی دیکھیں گے۔ عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔