اسلام آباد، 9 اکتوبر 2024: خواتین کے حقوق کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے لیے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا) نے حال ہی میں جویریہ یاسر بمقابلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے معاملے پر فیصلہ سنا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا بیواؤں کے لیے ملازمت برقرار رکھنے کے لیے سالانہ نان میرج سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی شرط غیر آئینی اور امتیازی ہے۔
جویریہ یاسر 2013 سے سی اے اے میں اپنے شوہر کی وفات کے بعد فیملی اسسٹنس پیکیج سکیم 2006 اور سی اے اے 2014 سروس ریگولیشنز کے تحت کام کر رہی ہیں۔ جویریہ یاسر سے کہا گیا کہ وہ سالانہ نان میرج سرٹیفکیٹ شیئر کرکےاپنی ازدواجی حیثیت کا ثبوت جمع کرائیں، کہ وہ اب بھی بیوہ ہیں۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے نان میرج سرٹیفکیٹ کی شرط کو غیر آئینی اور آئین کے آرٹیکل 25 کی روح کے خلاف قرار دیا، جو نہ صرف شہریوں کی برابری کی ضمانت دیتا ہے بلکہ خواتین اور بچوں کو بااختیار بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کرناریاست پر فرض بھی ہے۔ 1872
کے کنٹریکٹ ایکٹ کا سیکشن 26 ان معاہدوں کو بھی باطل کرتا ہے جو شادی پر پابندی لگاتے ہیں۔ اس امتیازی پالیسی کو ختم کرتے ہوئےفوسپا نے ملک بھر میں بیواؤں کے دوبارہ شادی کے حقوق کی توثیق کی اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی عورت کو اس کے شوہر کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنے پر سزا نہیں دی جانی چاہئے۔
اس تناظر میں لاہور ہائی کورٹ نے زویا اسلام کیس کے بارے میں ایک حالیہ فیصلے میں فوسپا کے موقف کی توثیق کی۔ اپیل کنندہ، متوفی ملازم کی بیوہ زویا اسلام کو 3 جنوری 2020 کے میمورنڈم/آرڈر کے تحت فیملی اسسٹنس پیکیج سکیم کے تحت پانچ سال کیلئے کنٹریکٹ پر نائب قاصد مقرر کیا گیا تھا۔ اس نے دوسری شادی کی جس پر پاکستان منٹ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر انحصار کرتے ہوئے اس کی ملازمت ختم کر دی اور کہا کہ دوبارہ شادی کے بعد بیوہ فیملی پنشن حاصل کرنے کے لیے نااہل ہو جاتی ہے، اس لیے اس ادارہ کا خیال ہے کہ اس کا کنٹریکٹ اس کی دوبارہ شادی کی تاریخ سے ختم کر دیا جائے۔ حالانکہ اس میمورنڈم کو 2017 میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ بیوہ کی دوبارہ شادی کی وجہ سے ملازمت ختم نہیں کی جا سکتی۔ فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسلامی اصول، آئین اور شریعت اجتماعی طور پر بیوہ کے دوبارہ شادی کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ نہ صرف فوسپا کے سابقہ فیصلے کو تقویت دیتا ہے بلکہ صنفی انصاف کو فروغ دینے کے لیے فوسپا کے فعال نقطہ نظر کی تاثیر کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ان تاریخی احکام کے ساتھ، فوسپا اور لاہور ہائی کورٹ کا واضح پیغام ہے کہ صنفی بنیاد پر امتیاز، خاص طور پر بیواؤں کے خلاف برداشت نہیں کیا جائے گا۔