کراچی، 22 اکتوبر 2024: وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ اس وقت سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے اسکی کل پیداوار 1800 ایم ایم سی ایف ڈی سے 2000 ایم ایم سی ایف ڈی (ایم ایم ایف سی ڈی) ہے جوکہ ملک کی گیس کی کل پیداوار کا 65 فیصد ہے ۔ سندھ کو اس وقت 900 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے جبکہ ضرورت 1600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ہے۔
آئین کے ٓرٹیکل 158 کے تھت جس صوبہ مین گیس نکلتی ہے سب سے پہلا حق اس کا ہوتا ہے جس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے اور صوبہ سندھ کے عوام کو گیس کی قلت کا سامنہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج ڈائریکٹریٹ آف آئل اینڈ گیس کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری انرجی ڈپارٹمنٹ مصدق احمد خان، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ، ڈائریکٹر آئل اینڈ گیس خادم حسین اور عامر مجبتیٰ کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔
وزیر توانائی ناصر شاہ کو اجلاس میں بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 172(3) کے تحت منرل آئل اینڈ قدرتی گیس وفاق اور صوبوں میں برابر تقسیم ہونا چاہئے اور اسی آرٹیکل کے تحت وفاق کے زیر اہتمام آئل اینڈ گیس سے متعلقہ جتنی کمپنیز ہیں جیسا کہ پی ایس او، پی پی ایل، او جی ڈی سی ایل، اوگرا، سوئی سدرن گیس وغیرہ سے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سندھ کی نمائندگی ہونا چاہئے مگر بارہا کوششوں کے باوجود بھی سندھ کے نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ عبوری حکومت نے 35 فیصد قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو فروخت کی اجازت دی اور ٹائیٹ گیس پالیسی 2024 کی منظوری دی جس کا انھیں اختیار نہیں تھا ۔ اسکے علاوہ وفاقی حکومت نئی ایل این جی پالیسی متعارف کرانے جارہی ہے جس پر سندھ حکومت کو شدید تحفظات ہیں۔
وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے اس موقع پر کہا کہ وفاق کے تھت آئل اینڈ گیس سے متعلقہ کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سندھ کی نمائندگی شامل کی جانی چاہئے۔ وہ آئین کے آرٹیکل 158 اور آرٹیکل 172(3) کے حوالے سے عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت سے بات کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے جوکہ صوبوں اور عوام کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اس موقع پر وزیر توانائی نے ہدایت کی کہ آئل اینڈ گیس سیکٹر میں ریونیو میں اضافہ کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ گیس کے حوالے سے صوبہ سندھ کے صارفین ہماری اولین ترجیح ہیں۔