کراچی، 16 دسمبر 2024: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ایک سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے فرانزک ماہرین نے جرائم کی تفتیش میں ان کے کردار کو محدود رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ کراچی میں فرانزک ماہرین کو میڈیکل بورڈ سے الگ کرنا انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں میڈیکولیگل سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ نظام مؤثر طریقے سے کام کر سکے اور جرائم سے متاثر افراد کو بروقت انصاف مل سکے۔
سمپوزیم میں ڈاکٹر فرحت سلطانہ، پروفیسر مکرم علی، اور ڈاکٹر رملہ ناز جیسے ماہرین نے بھی اس بات پر زور دیا کہ میڈیکو لیگل سسٹم کی بہتری کے لیے جدید تربیت، بہتر وسائل، اور قانونی اور طبی طریقوں کا مربوط اطلاق ضروری ہے۔ ڈاکٹر فرحت سلطانہ نے پنجاب کے تین سطحی میڈیکو لیگل سسٹم کی تفصیلات پیش کی، جس میں پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری ہیلتھ کیئر ادارے شامل ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس نظام میں وسائل کی کمی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مہرین فاطمہ نے کراچی کے میڈیکولیگل سسٹم کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں صرف تین فعال میڈیکو لیگل سینٹرز ہیں، جو شہر کی 2 کروڑ کی آبادی کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکولیگل سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے مزید وسائل، بہتر انفراسٹرکچر، اور مناسب تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہے۔
ماہرین نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ فرانزک میڈیسن کا کردار تفتیش میں لازمی ہے اور اس کے سسٹم میں شامل ہونے سے قانونی کارروائیوں میں شفافیت اور مؤثریت آئے گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ماہرین کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی کمی نے سسٹم کی فعالیت میں مشکلات پیدا کی ہیں، جسے دور کرنے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات ضروری ہیں۔
اس سمپوزیم نے واضح کیا کہ پاکستان میں میڈیکو لیگل سسٹم میں درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور ماہرین کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ انصاف کے نظام کو مضبوط اور مؤثر بنایا جا سکے۔