کراچی، 18دسمبر 2024: پاکستان کے ساحل پر واقع پورٹ قاسم کوئلہ سے چلنے والا بجلی گھر، جو 2017 میں فعال ہوا، چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کا ایک اہم منصوبہ بن چکا ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا سی پیک توانائی منصوبہ ہے، جو 40 ارب کلوواٹ گھنٹے سے زائد بجلی فراہم کر کے 40 لاکھ سے زیادہ گھروں کو روشن کر رہا ہے۔
چین کی پاور چائنہ ہاربر کمپنی، جو پاور چائنہ گروپ کا حصہ ہے، اس منصوبے کے کوئلہ اتارنے کے ٹرمینل کو کامیابی سے چلا رہی ہے۔ اس منصوبے کے باعث سندھ میں بجلی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے، جہاں پہلے ہر دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے بعد صرف ایک گھنٹہ بجلی مہیا ہوتی تھی۔
منصوبے کے اہم نکات:
- تیزی سے تعمیر: 2014 میں سنگ بنیاد رکھنے کے بعد جدید بجلی گھر محض دو سال میں مکمل ہوا، اور 2017 کے اختتام تک یہ بجلی پیدا کرنے لگا۔
- بجلی کی فراہمی: اس بجلی گھر نے 1 کروڑ 80 لاکھ ٹن سے زائد کوئلہ استعمال کر کے 40 ارب کلوواٹ گھنٹے بجلی پیدا کی ہے۔
- مقامی ترقی: منصوبے نے مقامی افراد کو روزگار فراہم کرنے اور ان کی مہارتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مقامی لوگوں کے لیے مواقع اور اثرات:
- عملے میں 57 فیصد مقامی پاکستانی شامل ہیں، جنہیں جدید تربیت اور ہنر سکھائے جا رہے ہیں۔
- مقامی عملے کے لیے تکنیکی مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں مقامی ملازمین نے پچھلے دو سال سے کامیابی حاصل کی ہے۔
- سندھ کے جبار گوپانگ جیسے نوجوان، جو اب جامع مینجمنٹ سپروائزر ہیں، اس منصوبے کی کامیابی کی روشن مثال ہیں۔ ان کی تنخواہ مقامی اوسط سے تقریباً دوگنا ہے، جو ملازمت کے استحکام کو ظاہر کرتی ہے۔
سماجی ذمہ داری اور ثقافتی ہم آہنگی:
2022 کی شدید بارشوں کے دوران، پورٹ قاسم کی ٹیم نے متاثرہ ساتھیوں کی بھرپور مدد کی، جس نے مقامی کمیونٹی کے ساتھ ان کے تعلق کو مزید مضبوط کیا۔
آگے کا سفر:
پروجیکٹ مینیجر جانگ شوگوانگ کے مطابق، بجلی گھر نہ صرف توانائی کی فراہمی جاری رکھے گا بلکہ مزید پاکستانیوں کو روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا، "ہم امید کرتے ہیں کہ ہر آنے والے سال میں زیادہ پاکستانی خاندانوں کو روشنی اور استحکام ملے گا۔”
پورٹ قاسم بجلی گھر چین-پاکستان دوستی کی ایک مثالی علامت کے طور پر مقامی ترقی اور توانائی کے استحکام کا مظہر ہے۔